75645 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک شخص کاانتقال2010 میں ہوا،پہلی بیوی کے بڑے لڑکے نے سب بہن بھائیوں کی پرورش کی،کیونکہ تمام بچے اس وقت نابالغ تھے،اسی طرح ترکہ کی آمدنی سے بہن بھائیوں کی شادی کرائی،معلوم یہ کرناہے ان خرچ شدہ پیسوں کاحساب ہوگایانہیں،دوسری بیوی کے لڑکے کہہ رہے ہیں ان کاحساب کرناچاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر چھوٹے بہن بھائیوں پرخرچہ کامقصداحسان اورتعاون کرناتھا توایسی صورت میں یہ بھائی کی طرف سے تبرع شمارہوگااور خرچ شدہ رقم کوترکہ سے نکالے بغیر سارے ترکہ کوشرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرنالازم ہے۔
اگرچھوٹے بہن بھائیوں پرخرچہ ان کے حصہ سے کیاتھااوراس پر گواہ بھی بنائے تھے یاگواہ تو نہیں بنائے،لیکن بڑے بھائی کے دعوی کودوسرےبہن بھائی تسلیم کرتے ہیں توان دوصورتوں میں مذکورہ رقم کوان کے حصہ سے منفی کیاجائے گا،بڑے بھائی کو اپنے حصہ کی پوری رقم ملے گی۔
حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 13 / ص 211):
أنفق ماله على الصغير ولم يشهد ، فلو كان المنفق أبا لم يرجع وفي الوصي اختلاف .
وقدمنا في باب المهر عند الكلام على ضمان الولي المهر أن اشتراط الإشهاد استحسان ، فلا فرق بين الوصي والأب إن كانت العادة أن الأب ينفق تبرعا۔
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/06/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |