75644 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک شخص کا2010 میں انتقال ہوا،مرحوم کی دوبیویاں ہیں،پہلی بیوی سے دولڑکے اورچارلڑکیاں ہیں، دوسری بیوی سے دولڑکے اورپانچ لڑکیاں ہیں،ترکہ میں ایک ٹرک،دوگاڑیاں،چارایکڑزمین اورہزارفٹ زمین،ایک پسٹل،كلاشنكوف اوراس کے علاوہ ایک اورزمین بھی ہے،ترکہ کیسے تقسیم کیاجائے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے انتقال کے وقت جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلےمرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں،اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر مرحوم کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں۔اس کے بعددیکھیں اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد جومال بچے اس میں سے 6.25 فیصدہر بیوہ کو،10.294فیصد ہربیٹے کو،5.147 فیصد ہربیٹی کودیاجائے ۔
حوالہ جات
فی السراجی:5:
”تتعلق بترکة المیت حقوق اربعة مرتبة: ألأول یبد أ بتکفینہ وتجھیزہ من غیر تبذیر ولاتقتیر،ثم تقضی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ، ثم تنفذ وصایاہ من ثلث مابقی بعد الدین،ثم یقسم الباقی بن ورثتہ بالکتاب والسنة وإجماع الأمة “
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی
25/06/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |