021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض سونے اور کاروبار میں شرکت کی وجہ سے دکان و مکان میں شرکت
75097شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

آج سے بیس سال پہلے ایک بھائی نے اپنی شادی شدہ بہن سے چار عدد سونے کی چوڑیاں کچھ عرصہ کے لیے مانگی۔ اس وقت بہن کے شوہر کا اس کے اس بھائی کے ساتھ مشترکہ کاروبار بھی تھا، اس کاروبار کا لین دین سب اس بھائی کے ہاتھ میں تھا۔ اس وقت بھائی کا ایک ذاتی پلاٹ بھی تھا جس کی قیمت تقریبا ایک لاکھ تھی، اس پلاٹ پر مشترکہ پیسوں سے ایک دکان بنائی گئی اور اوپر مکان بنایا گیا۔ بھائی 19 سال تک اس دکان اور مکان کا کرایہ لیتا رہا۔ پھر تقریبا 14 لاکھ روپے میں وہ دکان اور مکان فروخت کردیا۔ تین یا چار ماہ بعد پھر وہی دکان بھائی نے 17 لاکھ روپے میں خرید لی۔ آٹھ ماہ بعد پھر وہ دکان تقریبا 45 لاکھ روپے میں فروخت کردی۔ اس کے بعد ایک مکان خریدا گیا ہے، اس کا ماہانہ کرایہ 38 ہزار روپے ہے، وہ کرایہ بھی بھائی ہی لیتا ہے، آج اس جگہ کی قیمت تقریبا 60 لاکھ روپے ہے۔  

سوال یہ ہے کہ اس کل مالیت میں بہن، اس کے شوہر، اور بچوں کا اسلامی لحاظ سے کچھ حصہ بنتا ہے؟ اگر بنتا ہے تو تقریبا کتنا بنتا ہے؟

تنقیح: سائل نے فون پر بتایا کہ بھائی کے حالات ٹھیک نہیں تھے؛ اس لیے اس نے بہن سے کچھ عرصے کے لیے سونے کی چوڑیاں لی تھیں، لیکن ابھی تک واپس نہیں کیں۔ کاروبار میں شرکت، اور مشترکہ پیسوں سے دکان و مکان کی تعمیر کی تفصیل سائل سے دریافت کی تو وہ کچھ وضاحت نہ کرسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں بھائی نے بہن سے سونے کی جو چار عدد چوڑیاں لی تھیں، وہ اس کے ذمے بہن کا قرض ہے، اس پر لازم ہے کہ جلد از جلد اس جیسی چوڑیاں بہن کو واپس کردے، قرض کی ادائیگی میں بلاوجہ تاخیر اور ٹال مٹول سے کام لینا شرعا ظلم اور سخت گناہ کی بات ہے۔ تاہم اس قرض کی وجہ سے بہن اپنے بھائی کے ساتھ اس کے ذاتی پلاٹ اور اس پر بنائے گئے دکان و مکان میں شریک نہیں ہوئی؛ اس لیے ان چوڑیوں کی وجہ سے اب وہ، یا اس کا شوہر اور بچے موجودہ مکان میں کسی حصے کے حق دار نہیں۔  

جہاں تک بھائی کا مشترکہ پیسوں سے ذاتی پلاٹ پر دکان اور مکان کی تعمیر کرنے کا سوال ہے تو اس بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کی وضاحت کے بعد ہی کوئی جواب دیا جاسکتا ہے۔

مشترکہ کاروبار کی نوعیت کیا تھی، اور اس میں شرکت کا تناسب کیا تھا؟ نفع کی تقسیم کا طریقہ کار کیا طے ہوا تھا؟ دکان اور مکان پر کل خرچہ کتنا آیا؟ دکان و مکان کی تعمیر کاروبار کے اصل سرمایہ سے ہوئی یا نفع سے؟ دکان اور مکان کی تعمیر کے وقت ان دونوں کی کوئی بات طے ہوئی تھی یا نہیں؟ اگر کوئی بات طے نہیں ہوئی تھی تو دکان و مکان مشترکہ پیسوں سے بنانے کا کیا ثبوت ہے؟ اس حوالے سے بھائی کا کیا موقف ہے؟  

حوالہ جات
.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

24/جمادی الاولیٰ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب