021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم جائیدادکےوقت صلح کرنےکےبعدرجوع کرنا
75040میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:صورت مسئلہ : محترم جناب مفتی صاحب ! میری والدہ صاحبہ کی زمین تھی، میرے دو ماموں نے ان کو کل زمین میں سے ایک قطعہ انکے نام کا الگ کیا ہوا تھا اور وہ قطعہ6 کنال 15 مرلہ تھا۔

 والدہ صاحبہ کی وفات کے بعد جب زمین ورثاء، دو بھائیوں اور دو بہنوں کے نام ہوئی تو وہ کل 8 کنال 11مرلہ تھی ۔پھر ہم نے دونوں ماموں سے مطالبہ کیا کہ باقی ہماری زمین چھوڑ دیں، دونوں ماموں سے برادری کے طور پر بات کی دونوں نے یہ فیصلہ کیا، کہ ہم آپ کو 8کنال 11مرلےجگہ دوسری جانب سے دیتے ہیں، ہم نے منظور کرلیا،کچھ دیر بعد بڑےماموں اپنے کیے ہوئے فیصلے سے انکاری ہوگئےپھر ہم نے سوچا کہ جو قطعہ والدہ صاحبہ کو شروع سے چھوڑا ہوا تھا اس پر قبضہ کرتے ہیں، جس وقت ہم نے زمین پر قبضہ کیا،اسی وقت بڑے ماموں نے 15 پر کال کر دی، پولیس والے مجھے اور بڑے ماموں کو تھانہ لے گئے، پولیس والوں نے پوچھا تو جس برادری کے سامنے فیصلہ ہوا تھا، انہوں نے بتلایا کہ ساری غلطی اسکے بڑے ماموں کی ہے۔ پولیس والوں نے فیصلہ کیا کہ آپ اپنا یہ فیصلہ علاقے کے چیرمین کے پاس جاکر حل کروا لیں۔ ہم نے منظور کر لیا۔پھرچیرمین صاحب نے ہماری طرف سے ایک ایک ثالث مقرر کیا کہ جو بھی ہم فیصلہ کریں گے، آپ تینوں کو ماننا ہوگا،ہم نے منظور کرلیا۔

فیصلہ یہ ہوا کہ جو قطعہ والدہ صاحبہ کو شروع سے چھوڑا ہوا تھا۔6 کنال 15مرلے وہ ہم آپ کو دیتے ہیں، باقی آپ کی والدہ صاحبہ کا جو حصہ بچتا ہے وہ 36 مرلے ہے، وہ آپ  دونوں ماموں کو فرد لاکر دیں گے۔

 اس وقت میرا بڑا بھائی بھی ناراض ہوا، ہم کیوں چھوڑیں، میں نے بھائی صاحب کوسمجھایا کہ اس سے پہلے بھی بڑے ماموں نےدومرتبہ سٹے لگوایا،پھر دوبارہ ہمیں یہ پریشان کرے گا، کہاں ہم عدالتوں کے چکر لگا تے پھریں گے، بہرحال بھائی صاحب ابھی تک بھی ناراض ہیں، ہم نے پریشانی سے بچنے کے لیے فیصلہ منظور کر لیا، پھر میں نے چھوٹے ماموں کے نام 18مرلے جگہ کرادی، کیونکہ چھوٹے ماموں کے والدہ صاحبہ کے ساتھ تعلقات شروع سے اچھے تھے اورانہوں نے ہر معاملے میں ہمارا ساتھ دیا اور بڑے ماموں کے شروع سے لیکر آخر تک والدہ صاحبہ کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں تھے،اسی وجہ سے چھوٹے ماموں کے نام کروادی اور بڑے ماموں کو فرد لاکر دیدی اور فرد کا ٹائم تقریبا ایک ماہ تھا، ایک ماہ کے دوران بڑےماموں نے زمین اپنے نام نہیں کروائی، لہذا وقت گزرگیا،پھر ماموں نے دوبارہ چیرمین صاحب کو کہا کہ فرد دلوا دیں،چیرمین صاحب نے مجھے فون کیا میں نے کہا میرا قصور کیا ہے، میں نے تو فرد لاکر دےدی، اب غلطی ان کی ہے کہ انہوں نے نام نہیں کروائی۔ چیرمین صاحب نے کہا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن بیٹا !میرے کہنے سے ایک مرتبہ لاکر دےدیں،میں نے چیرمین صاحب کو کہا میں آپ کے کہنے سےفرد لاکر دے دیتا ہوں اور فرد بھی آپ کو دوں گا ،اس کے بعد میں نے فرد لا کر نہیں دینی، چیرمین صاحب نے منظور کرلیا ،میں نے فرد لا کر چیرمین صاحب کو دےدی اور اس فرد کا ٹائم بھی ایک ماہ کا  تھا،اس مرتبہ بھی  بڑےماموں نے  زمین اپنے نام نہیں کروائی اور فرد کا وقت گزر گیا۔کچھ عرصہ بعد بڑے  ماموں بیمار ہوجاتے ہیں، میں ان سے ملنے گیا، ماموں نے پھر فرد کے حوالے سے بات کی، میں نے انکی بیماری کو دیکھتے ہوئے کہا آپ پریشان نہ ہوں، میں فرد لاکر دےدوں گا،اسکے بعد پھر میں نے تیسری مرتبہ فرد لا کر دےدی، پھر کچھ عرصہ بعد ماموں فوت ہوجاتے ہیں اور زمین ان کے نام نہ ہوسکی، ابھی بھی زمین میرے نام ہے، ماموں کے فوت ہونے کے بعد انکے گھر والوں کا رویہ میرے ساتھ نامناسب ہوگیا اور بڑی مامی نےچھوٹے ماموں کے گھر والوں سےکہا کہ سرور سے تمہاری کیا رشتےداری ؟اس کی رشتہ  داری اسکے ماموں کے ساتھ تھی،اب وہ فوت ہو گئے ہیں،اب ان سے کیا رشتےداری؟اس کے بعد سے میں نے ارادہ کرلیا کہ اب 18 مرلے جگہ نہیں دینی ۔اتنی تحریر لکھنے کے بعد معلوم کرنا چاہتا ہوں، کیا میں اپنے قول سے رجوع کر سکتا ہوں یا کہ نہیں،جبکہ زمین ابھی بھی میرے نام ہےاور قبضہ بڑے ماموں کے پاس ہے۔

نوٹ: زمین والدہ کے ترکہ کا حصہ تھا جس کے ورثاء میں میرے دوسرے بہن بھائی بھی شامل ہیں، لیکن بہن بھائیوں سے میں نے خرید لی تھی ۔ صرف ماموں کی ضد اور لڑائی جھگڑے سے بچنے کے لیے میں نے کہا کہ 18مرلے ماموں کو دیتا ہوں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک دفعہ صلح کرنےکےبعددوبارہ رجوع کاحق اس وقت ہوتاہے،جب صلح بصورت معاوضہ ہواوراقالہ ہوسکے،مثلاایک طرف سےدین ہودوسری طرف سےکوئی عین چیزہو،اگرمعاوضہ کی صورت نہ ہو،بلکہ استیفاءبعض اوراسقاط بعض کی صورت ہوتواس میں چونکہ اقالہ ممکن نہیں  تواس طرح کی صلح سےرجوع کااختیاربھی نہیں ہوتا۔

صورت مسئولہ میں چونکہ  وراثت کی 36مرلہ زمین  دونوں ماموں کوواپس دینےپرصلح کی تھی(جوکہ حقیقت میں بھانجوں کاحصہ تھا)،اس کےبدلےکچھ لیانہیں گیاتومعاوضہ نہیں ہوسکتا،یہ صرف اسقاط بعض کی صورت ہے،لہذاس صلح سےرجوع کرنےکااختیارنہیں  ہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 23 / 306:
( الصلح إن كان بمعنى المعاوضة ) بأن كان ديناربعين ( ينتقض بنقضهما ) أي بفسخ المتصالحين ( وإن كان لا بمعناها ) أي المعاوضة بل استيفاء البعض ، وإسقاط البعض ( فلا ) تصح إقالته ولا نقضه لأن الساقط لا يعود قنية وصيرفية فليحفظ ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

24/جمادی الاولی   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب