021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرنےصلح نامہ میں لکھاکہ شرائط پرعمل نہ کرسکاتوبیوی نکاح سےخارج ہے
75076طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!مفتی صاحب ایک مسئلہ  درپیش ہے اگر آپ راہنمائی فرمادیں تو آ پ کی مہربانی ہوگی۔

میرا خاوند مجھے خرچہ بالکل بھی نہیں دیتاتھا  تو میں نے مجبور ہو کر خلع کا کیس کیا جس پر خاوند نے دوبارہ مجھے کہا  کہ ایک اور موقع دے دیں تو میں نے اسے شرائط پر اتفاق کر نے کو کہاتو  اس نے عدالت میں شرائط پر نامے پر دستخط کردیے تھے جو کہ لف ہے۔

اب مسئلہ یوں ہے کہ اس میں ایک شرط ہے کہ مندرجہ ذیل تمام خرچہ جات کا موقع پر ادا کرنا ضروری ہے ایک دن بھی تاخیر نہ ہو، اس میں جو نمبر 3 اور نمبر 4 ہے ،اسی طرح جو آ خری شرط ہے اس بارے میں پوچھنا تھا کہ میرے خاندان میں ایک شادی تھی میں نے تمام خرچہ اپنے پاس سے کیا ہے شوہر نے کچھ بھی نہیں دیا اور مانگنے پر کہا کہ ابھی میرے پاس نہیں ہیں، بعد میں دے دوں گا ،اب میری راہنمائی فرمائیں کہ نکاح ٹوٹ گیا ہےیا نہیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کےلیےشرعاجائزنہیں کہ  وہ ایسی شرائط پرشوہرکومجبورکرےجوخلاف شرع ہوں۔

مثلا شرط نمبر 5"بیوی سےاس کی خوشی اوررضاکےبغیرقریب نہیں جائیں گے"جبکہ شرعاتوبیوی پرلازم ہےکہ اگرشوہرقریب جانے کاکہےتواس کی بات مانے۔

اسی طرح شرط نمبر 7"شوہرکابیوی کےذاتی معاملات سےکوئی تعلق نہیں ہوگا"جبکہ شرعااگرشوہربیوی کوخلاف شرع کام کرتےہوئےدیکھےتواس کوروکنےکاشریعت نےاختیاردیاہے۔

اسی طرح شرط نمبر9 میں بچوں کی بیماری کاخرچہ توشرعاباپ لازم ہے،لیکن بیوی کےعلاج معالجہ کاخرچہ قضاء شوہرپرلازم نہیں،ہاں اخلاقاشوہرپرلازم کیاجاتاہےتاکہ بیوی کےلیےنفقہ کابندوبست کرنےمیں مشکلات نہ ہوں،اگرشوہردینےسےانکاری ہوتوشرعااس کومجبورنہیں کیاجاسکتا۔

ہاں جواخراجات شرعابھی شوہرپرلازم ہیں،بطورشرط اسٹامپ پیپرپردستخظ کرواکرشوہرسےان کامطالبہ کرنابھی درست ہے۔

تاہم اس کےباجودکہ اس  صلح نامہ میں کچھ شرائط غیرشرعی ہیں،جب صورت مسئولہ میں  شوہرکی طرف سےصلح نامہ میں مذکور تمام شرائط کوتسلیم کرلیاگیاتھااورشوہرنےاس پردستخظ بھی کیےتھےتوایسی صورت میں اب اگرمذکورہ شرائط میں سےکسی شرط  کی شوہرکی طرف سےخلاف ورزی پائی گئی ہےتوطلاق واقع ہوگئی ہےاورچونکہ نکاح سےخارج ہونےکےالفاظ  کہےگئے تھے،اس لیےایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے،لہذاباہمی رضامندی سےدوگواہوں کےسامنے نئےمہرپردوبارہ نکاح ہوسکتاہے۔

آئندہ شوہرکودوطلاقوں کااختیارہوگا،اگرکبھی مزیددوطلاقیں دیں توعورت اس پرحرمت مغلظہ کےساتھ حرام ہوجائےگی،پھربغیرشرعی حلالہ کےدوبارہ نکاح بھی جائزنہ ہوگا۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" 9 / 213:
إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته : إن دخلت الدار فأنت طالق۔
"صحيح البخاري" 2 / 970: 2572 - حدثنا عبد الله بن يوسف حدثنا الليث قال حدثني يزيد بن أبي حبيب عن أبي الخير عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال  : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ( أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج )
 [ ش أخرجه مسلم في النكاح باب الوفاء بالشروط في النكاح رقم 1418(
 ( أحق الشروط ) أولاها بالوفاء به ( ما استحللتم به الفروج ) ما كان سببا في حل التمتع بها وهي الشروط المتفق عليها في عقد الزواج إذا كانت لا تخالف ما ثبت في الكتاب والسنة ولا تتعارض مع أصل شرعي ]

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

26/جمادی الاولی   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب