021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایمازون پر کمیشن کے عوض مارکیٹنگ کرنا
73502اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میں ایمزون ویب سائٹ کے ساتھ کمیشن کے عوض مارکیٹنگ کے متعلق سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ویب سائٹ نے ’’کمیشن کے بدلے مارکیٹنگ‘‘ سے موسوم ایک پروگرام متعارف کروایا ہے اس میں آپ مفت رجسٹریشن کر سکتے ہیں ۔پھر آپ جن اشیا کی مارکیٹنگ کرنا چاہتے ہیں انہیں اختیار کریں اور پھر اس کا لنک لوگوں تک پہنچائیں، اس کے بعد جو شخص بھی آپ کے مخصوص لنک کے ذریعے ویب سائٹ تک پہنچ کر وہ چیز خریدے گا تو آپ کو اسمیں سے کمیشن ملے گا۔یہ کمیشن اس چیز کی کل قیمت کا کچھ فیصدی حصہ ہوتا ہے۔اسی طرح کوکیز سسٹم بھی ہے ۔ اسمیں یہ ہوتا ہےکہ گاہک یا کسٹمر کے کمپیوٹرمیں یا آپ کے دیے ہوئے لنک کے ذریعے جو بھی ویب سائٹ پر آیا ہے اس کے سسٹم میں ایک فائل چوبیس گھنٹے  کیلیے انسٹال ہو جاتی ہے ، تو اس 24گھنٹے کے دورانیے میں کوئی اور چیز بھی وہ خریدے گا تو اس کاکمیشن بھی آپکو ہی ملے گا، لیکن اگر کسٹمر اس 24گھنٹے کے دوران کسی او ر شخص کے فراہم کردہ لنک سے داخل ہوتا ہے تو پھر کمیشن اس دوسرے شخص کو ملے گا، یعنی مطلب یہ ہے کہ جو آخری ترویجی لنک کسٹمر نے استعمال کیا ہے اس کا اعتبار ہو گا۔

توکیا اس ویب سائٹ پر بطورِ مارکیٹنگ ایکسپرٹ کام کرنا جائز ہے؟ کیونکہ یہ ویب سائٹ اچھی اور بری ہر چیز فروخت کرتی ہے، اسی طرح ویب سائٹ پر خواتین کی تصاویر سمیت غیر مناسب اشیابھی ہوتی ہیں تو کیا ان کے ساتھ کام کرنے پر گناہ کے کاموں میں ان کی معاونت نہیں ہوگی؟

اسی طرح کوکیز فائل کے متعلق سوال ہے کہ اگر کسٹمر نے وہ چیز نہیں خریدی جس کی میں مارکیٹنگ کر رہا تھا بلکہ اس نے کوئی ایسی چیز خرید لی جو کہ حرام ہے یا جائز نہیں ہے ، تو اس حرام یا ناجائز چیز کا کمیشن بھی خود کار طریقے سے میرے کھاتے میں آ جائے گا ، تو کیا اس میں مجھے کوئی گناہ ہو گا؟ یہ الگ بات ہے کہ مارکیٹنگ ایکسپر ٹ کی جانب سے بتلائی ہوئی چیز کے علاوہ کسی حرام چیز کی خریداری کا احتمال بہت کم ہوتا ہے ، توکیا پھر بھی کمیشن حرام ہو گا؟

اور کیا گر ایسا ہو بھی جائے تو میں کمیشن کی یہ رقم صدقہ کر دوں یا میرے لیے ان کے ساتھ  کا م کرنا ہی جائز نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اپنی ویب سائٹ یا  سوشل نیٹ ورکس استعمال کر کے کسی کمپنی کی پراڈکٹ کےلئے گاہک تلاش کر کے دینا  اور اس پر اجرت لینا جائز ہے۔شریعت کی اصطلاح میں ایسی اجرت کو ’’اجرۃ السمسار‘‘ کہتے ہیں جسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ اس میں شرط یہ ہے کہ جس پراڈکٹ کی آپ ایفیلیٹ مارکیٹنگ کر رہے ہیں اس کا بیچنا اور استعما ل کرنا جائزہو۔

مذکورہ مسئلہ کی پہلی صورت میں ایمازون ویب سائٹ سے جائز پراڈکٹس کا انتخاب کر کے ان کی  اپنے سوشل نیٹ ورکس  پر مارکیٹنگ کرنا اور اس کے ذریعہ کمیشن کمانا جائز ہے۔اگر چہ اس ویب سائٹ پر ناجائز چیزیں بھی فروخت کی جاتی ہیں لیکن وہ کم ہیں اور آپ جائز چیزوں کی مارکیٹنگ کا انتخاب کر رہے ہیں۔

دوسری صورت میں اگر کوکیز فائل سے آپ کی خریداری کےلئے پیش کردہ چیز کے علاوہ کسی اور ناجائز چیز کی خریداری کا احتمال نہ ہونے کے برابر ہے تب تو کوکیز فائل کے ذریعہ سے مارکیٹنگ کرنا اور کمیشن کمانا جائز ہے،اور ناجائز بکنے والی چیز سے حاصل شدہ کمیشن بہر حال صدقہ کرنا ہو گا۔اور اگر کوکیز فائل سے آپ کی خریداری کےلئے پیش کردہ چیز کے علاوہ کسی اور ناجائز چیز کی خریداری کا احتمال زیادہ ہے تو اس صورت میں کوکیز فائل کے ذریعہ مارکیٹنگ کرنا جائز نہ ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63)
سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 99)
إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

22/11/1442

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب