021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوی، ایک بیٹا اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم ِ میراث
73387میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک آدمی فوت ہوا اور اس کے ورثاء میں ایک بیوی منظوراں بی بی ،ایک بیٹا محمدسہیل اور پانچ بیٹیاں ثمینہ،بشری،تسنیم،شاہین ، نسیم ہیں ہر ایک کا شرعی لحاظ سے وراثت میں کتنا حصہ ہو گا؟ اس شخص کا ترکہ سوا آٹھ کھیت (ایکڑ)ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد اور سامان چھوڑا، سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ چنانچہ ترکہ میں سے کفن دفن کے اخراجات الگ کیے جائیں گے، اس کے بعد مرحوم کے ذمہ واجب الادا قرض کی ادائیگی کی جائے گی، پھر اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کےلیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ان کے مال کےایک تہائی (1/3) تک اس وصیت پر عمل کیا جائےگا۔ اس کے بعد جو مال بچے اس کے 8حصے کرکے درج ذیل نقشہ کے مطابق ایک بیوی ،ایک بیٹااورپانچ بیٹیوں میں  تقسیم کیا جائے گا:

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

منظورا ں بی بی(بیوی)

1

12.5

محمد سہیل(بیٹا)

2

25

ثمینہ(بیٹی)

1

12.5

تسنیم (بیٹی)

1

12.5

شاہین(بیٹی)

1

12.5

نسیم(بیٹی)

1

12.5

بشری (بیٹی)

1

12.5

 

حوالہ جات
...

  محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

10/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب