73387 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک آدمی فوت ہوا اور اس کے ورثاء میں ایک بیوی منظوراں بی بی ،ایک بیٹا محمدسہیل اور پانچ بیٹیاں ثمینہ،بشری،تسنیم،شاہین ، نسیم ہیں ہر ایک کا شرعی لحاظ سے وراثت میں کتنا حصہ ہو گا؟ اس شخص کا ترکہ سوا آٹھ کھیت (ایکڑ)ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد اور سامان چھوڑا، سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ چنانچہ ترکہ میں سے کفن دفن کے اخراجات الگ کیے جائیں گے، اس کے بعد مرحوم کے ذمہ واجب الادا قرض کی ادائیگی کی جائے گی، پھر اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کےلیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ان کے مال کےایک تہائی (1/3) تک اس وصیت پر عمل کیا جائےگا۔ اس کے بعد جو مال بچے اس کے 8حصے کرکے درج ذیل نقشہ کے مطابق ایک بیوی ،ایک بیٹااورپانچ بیٹیوں میں تقسیم کیا جائے گا:
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
منظورا ں بی بی(بیوی) |
1 |
12.5 |
محمد سہیل(بیٹا) |
2 |
25 |
ثمینہ(بیٹی) |
1 |
12.5 |
تسنیم (بیٹی) |
1 |
12.5 |
شاہین(بیٹی) |
1 |
12.5 |
نسیم(بیٹی) |
1 |
12.5 |
بشری (بیٹی) |
1 |
12.5 |
حوالہ جات
...
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
10/11/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |