021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرکت کو یکطرفہ ختم کرنا
71560شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دس سال پہلے مجھے شاپنگ مال میں ایک اچھی دکان کرائے پر مل رہی تھی پر اس وقت میرے پاس دس لاکھ نہیں تھے، میرے دوست عبد المجید نے کہا کہ میں اپنے بھائی کو یہ دکان دلا دیتا ہوں وہ تمہیں قسطوں پر 12لاکھ کی بیچ دے گا پر مجھے اپنے بھائی کو راضی کرنے پر کیا ملے گا؟ اس پر میں نے کہا کہ اگر آپ یہ انتظام کردیں تو آپ میرے اس دکان کے زندگی بھر 50 فیصد کے پارٹنر ہوں گے، لیکن اس پر انہوں نے کہا کہ میں تنخواہ دار آدمی ہوں اگر دکان میں نقصان ہوگیا تو میں نہیں بھروں گا۔ اس پر یہ طے ہوا کہ جب تک یہ 12لاکھ ادا نہیں ہوجاتےہم دونوں میں سے کوئی نفع نہیں لے گا اور اگر خدانخواستہ دکان قرض ادا کرنے سے پہلے بند ہوگئی تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہوگی،کہیں سے بھی ادا کروں گویا نقصان کی ساری ذمہ داری مجھ پر آگئی۔دس سال کے اس عرصے میں اس دکان سے کما کروہ 12 لاکھ بھی اتارے اور انہیں اپنی زبان کے مطابق 50فیصد نفع جو 40لاکھ بنتا ہے دے چکا ہوں۔اسی دوران ہم دونوں میں سے ہر ایک نے 6لاکھ ملائے اور 12 لاکھ کی ایک اور دکان خرید لی، ابتدا میں اس دکان کی پارٹنرشپ سے سابقہ دکان کا کوئی تعلق نہیں تھا لیکن حساب کتاب میں آسانی کے لیے اس کا حساب بھی ہم نے سابقہ دکان کے کھاتوں میں کرنا شروع کردیا۔ پھر اس نئی دکان میں نقصان ہونا شروع ہوا تو اس کو بھی بعض اوقات پہلی دکان سے پورا کیا جاتا جو تقریبا 5لاکھ بنتا ہے، نئی دکان ہماری نقصان میں گئی اور ہم نے وہ بند کردی اور 3لاکھ کا مال اس سے بچا جو ہم نے پہلی دکان میں ڈال دیاگویا جو پانچ لاکھ اس دکان سے گئے تھے اس میں سے تین لاکھ کی ریکوری ہوگئی اور وہ دکان ابھی تک الحمد للہ چل رہی ہے۔مجھے پہلے بھی کافی لوگوں نے کہا کہ آپ کی یہ پارٹنر شپ درست نہیں ہے اسے ختم کردیں، اصل مالک و ذمہ دار آپ ہی ہیں ان کا اس طرح نفع لینا درست نہیں۔

سوال: کیا اس پارٹنرشپ کو میں یکطرفہ ختم کر سکتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرکت کا عمومی قاعدہ تو یہی ہے کہ اس میں ایک شریک کے لیے یکطرفہ طور پر شرکت کو ختم کرنے کا حق ہوتا ہے بشرطیکہ دوسرے شریک کو معلوم ہو، البتہ یہاں چونکہ شرکت(پارٹنرشپ)قائم ہی نہیں ہوئی لہذا اس کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ کالعدم ہے۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 370)
(تنفسخ الشركة بفسخ أحد الشريكين، ولكن يشترط أن يعلم الآخر بفسخه، ولا تنفسخ الشركة ما لم يعلم الآخر بفسخ الشريك).

معاذ احمد بن جاوید کاظم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی 

22جمادی الاولی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب