021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرکت عقد کا حکم
71559شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دس سال پہلے مجھے شاپنگ مال میں ایک اچھی دکان کرائے پر مل رہی تھی پر اس وقت میرے پاس دس لاکھ نہیں تھے، میرے دوست عبد المجید نے کہا کہ میں اپنے بھائی کو یہ دکان دلا دیتا ہوں وہ تمہیں قسطوں پر 12لاکھ کی بیچ دے گا پر مجھے اپنے بھائی کو راضی کرنے پر کیا ملے گا؟ اس پر میں نے کہا کہ اگر آپ یہ انتظام کردیں تو آپ میرے اس دکان کے زندگی بھر 50 فیصد کے پارٹنر ہوں گے، لیکن اس پر انہوں نے کہا کہ میں تنخواہ دار آدمی ہوں اگر دکان میں نقصان ہوگیا تو میں نہیں بھروں گا۔ اس پر یہ طے ہوا کہ جب تک یہ 12لاکھ ادا نہیں ہوجاتےہم دونوں میں سے کوئی نفع نہیں لے گا اور اگر خدانخواستہ دکان قرض ادا کرنے سے پہلے بند ہوگئی تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہوگی،کہیں سے بھی ادا کروں گویا نقصان کی ساری ذمہ داری مجھ پر آگئی۔دس سال کے اس عرصے میں اس دکان سے کما کروہ 12 لاکھ بھی اتارے اور انہیں اپنی زبان کے مطابق 50فیصد نفع جو 40لاکھ بنتا ہے دے چکا ہوں۔اسی دوران ہم دونوں میں سے ہر ایک نے 6لاکھ ملائے اور 12 لاکھ کی ایک اور دکان خرید لی، ابتدا میں اس دکان کی پارٹنرشپ سے سابقہ دکان کا کوئی تعلق نہیں تھا لیکن حساب کتاب میں آسانی کے لیے اس کا حساب بھی ہم نے سابقہ دکان کے کھاتوں میں کرنا شروع کردیا۔ پھر اس نئی دکان میں نقصان ہونا شروع ہوا تو اس کو بھی بعض اوقات پہلی دکان سے پورا کیا جاتا جو تقریبا 5لاکھ بنتا ہے، نئی دکان ہماری نقصان میں گئی اور ہم نے وہ بند کردی اور 3لاکھ کا مال اس سے بچا جو ہم نے پہلی دکان میں ڈال دیاگویا جو پانچ لاکھ اس دکان سے گئے تھے اس میں سے تین لاکھ کی ریکوری ہوگئی اور وہ دکان ابھی تک الحمد للہ چل رہی ہے۔مجھے پہلے بھی کافی لوگوں نے کہا کہ آپ کی یہ پارٹنر شپ درست نہیں ہے اسے ختم کردیں، اصل مالک و ذمہ دار آپ ہی ہیں ان کا اس طرح نفع لینا درست نہیں۔

میرے اس حوالے سے چند سوالات ہیں برائے کرم ہر سوال کا قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

سوال:میرا پوچھنا یہ ہے کہپہلی دکان کی جو پارٹنر شب کی گئی تھی کیاوہ شریعتکی رو سےدرست تھی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں یہ پارٹنر شپ شرکت عقد ہے جس کے لیے شرعا ضروری ہے کہ رأس المال یعنی سرمایہ اور منافع میں شرکاء کی شرکت ہو،جبکہ یہاں سرمایہ ایک جانب سے ہے دوسری جانب سے کچھ نہیں اس لیے یہ شرکت شرعا قائم ہی نہیں ہوئی۔البتہ سودا کروانے پر یکبارگی کوئی کمیشن طے کر لینا جائز تھا،چونکہ وہ طے نہیں کیا گیا اس لیے اس جیسا سودا کروانے پر مارکیٹ میں جو اجرت یا فیس لی جاتی ہے اتنی فیس کا وہ حقدار ہے،باقی ساری رقم جو بطور منافع انہوں نے آپ سے لی ہے وہ سب آپ کو واپس کرنا شرعا ضروری ہے۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 340)
(شركة العقد عبارة عن عقد شركة بين اثنين أو أكثر على كون رأس المال والربح مشتركا بينهم).
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 340)
ويتفرع على لزوم الاشتراك في رأس المال في شركة العقد المسألة الآتية وهي: لو قال أحد لآخر: أقرضني ألف درهم حتى أبيع وأشتري والربح يكون مشتركا بيننا، وأقرضه الآخر على هذا الشرط فيكون كل الربح للمقترض، وليس للمقرض أن يأخذ شيئا من الربح البحر.

معاذ احمد بن جاوید کاظم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۲ جمادی الاولی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب