021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثاء کااپنا حصہ ایک وارث کو فروخت کرنا
71987میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

پانچ بھائیوں کا کہنا ہے کہ آپ ہمیں 3مہینے میں 50لاکھ روپےلاکر دیں اور  یہ مکان آپ کا ہوا، میں یہ رقم فوری نہیں دے سکتا،میں نے پانچ سال کا ٹائم مانگا ہے ۔ان بھائیوں کا ایسا کرنا جائز ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 ترکہ میں جائیداد کی تقسیم سے پہلے کوئی وارث ترکہ میں سے کوئی چیز لے کر (خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو)  صلح کرلے اور ترکہ میں سے اپنے حقیقی  حصہ سے دست بردار ہوجائے تو شرعاً  یہ  درست ہے، اسے اصطلاح میں " تخارج" کہتے ہیں۔ ایسی صورت میں گویاوہ وارث اپناحصہ دیگر ورثاء کوبیچ دیتاہے۔لہذا اگرپانچ بھائی اپنے حصص مارکیٹ ریٹ یا اس سے کمی زیادتی  پر فروخت کرنے پر تیار ہیں  تو باہمی رضامندی سے رقم کی ادائیگی  کی مدت بھی طے کی جاسکتی  ہے شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں۔

حوالہ جات
لقوله تعالى {والصلح خير} [النساء: 128]
ولقوله - عليه الصلاة والسلام - «الصلح جائز فيما بين المسلمين إلا صلحا أحل حراما وحرم حلالا» .
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 252)
قال - رحمه الله - (ومن صالح من الورثة على شيء فاجعله كأن لم يكن، واقسم ما بقي على سهام من بقي) لأن المصالح لما ترك بشيء أعطوه جعل مستوفيا نصيبه.

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

۳۰/۶/۱۴۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب