021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثاء کا باہمی صلح کرنا
71988میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ان پانچ بھائیوں کا کہنا ہے کہ چھت پر اپنے پیسوں سے 2کمرے بناؤ اور پھر 3سال بعد خالی کردواوراپنے 2کمرے کے پیسے ہم سے لے جاؤ۔کیا یہ درست ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر گھر ایسا ہے کہ سب بہن بھائیوں کاایک ساتھ رہنا مشکل ہے اور ورثاء کی اکثریت گھر فروخت کرنا بھی  نہیں چاہ رہی ہے،تو آپ اپنا حصہ ان پانچ بھائیوں کو  مارکیٹ ریٹ سے زیادہ پر بھی فروخت کرسکتے ہیں لیکن اگرآپ اپنا حصہ فروخت کرنا نہیں چاہتے یا وہ آپ کی طلب کی گئی قیمت ادا کرنے پر تیار نہیں ہیں ، تو دیگر ورثاء آپ کوگھر خالی کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔

حوالہ جات
"تكملة حاشية رد المحتار" 2 / 393:
لو أخرجوا واحدا وأعطوه من مالهم فحصته تقسم بين الباقي على السواء، وإن كان المعطى مما ورثوه فعلى قدر ميراثهم۔قال الشارح ھناک وقیدہ الخصاف بکونہ عن انکار فلوعن اقرار فعلی السواء فتأملہ۔
واعلم أنه إذا أخرجوا واحدا فحصته تقسم بين البقية على السواء إن كان ما أعطوه من مالهم غير الميراث، وإن كان مماورثوه فعلى قدر ميراثهم۔
"البحر الرائق " 19 / 494:
فإذا أخرجوا واحدا فحصته تقسم بين البقية على السواء إن كان ما أعطوه من مالهم غير الميراث وإن كان مما ورثوه فعلى قدر ميراثهم وقيده الخصاف بأن يكون عن إنكار أما إذا كان عن إقرار فهو بينهم على السواء مطلقا۔

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

۳۰/۶/۱۴۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب