021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ ،بیوی ،بیٹی ،بہن اور تین بھائیوں کے درمیان تقسیم ِ میراث
71956میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سلیم کا اپنے والد کے گھر میں کتنا حصہ ہوگا اور اسکے ورثاء میں تقسیم کی صورت کیا ہوگی؟ سلیم کا حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے اور اس نے ورثاء میں ایک بیٹی ،بیوی ،والدہ ، بہن اور تین بھائی یعنی قاسم ،خالد اور  کلیم چھوڑے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سلیم کو اپنی والد کے کل ترکہ میں سے19.44فیصد ملے گا۔والد سے ملنے والی میراث اور سلیم کا اپنا ترکہ (اگر ابھی تک اس کی بھی شرعی اصول کے مطابق تقسیم نہیں ہوئی ہے) کے 168حصے بنا کر تمام ورثا ء  میں  درج ذیل  نقشے کے مطابق تقسیم کردیا جائے۔

تقسیم کا نقشہ ذ یل میں ملاحظہ فرمائیں :

          الأحيـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــاء

نمبر شمار

 ورثاء

فی کس حصہ

فیصدی حصہ

1

والدہ

28

16.67%

2

بیوی

21

12.5%

3

بیٹی

84

50%

4

بہن

5

2.98%

5

بھائی (قاسم)

10

5.95%

6

بھائی(کلیم)

10

5.95%

7

بھائی(خالد)

10

5.95%

 

کل میزان168:

100%

 

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

30/04/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب