021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح کس وقت فرض ہو جاتا ہے
73505نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میں 25 سال کا ہوں ، میں پرائیویٹ ادارے میں ملازم ہوں ،میری تنخواہ اسی ہزار ہے۔میری پانچ بہنیں ہیں ،دو کی حال ہی میں شادی ہوئی ہے، میں گھر کا واحد کفیل ہوں۔

میں شدید ترین جنسی ہیجان میں مبتلا ہوں  ،والدہ کے آگے ہاتھ جوڑ کر منتیں کی ہیں کہ میری شادی کروا دیں مگر وہ رزق کے خوف میں مبتلا ہیں۔ دو سال انتظار  کا کہتی ہیں کہ  مزید دو بہنوں کی رخصتی ہو جائے، مطلب 30 سال کی عمر تک۔

اس وجہ سے میں نے ان سے پچھلے دس دن سے بول چال محدود کردی ہے۔خدا کےلئے میری رہنمائی فرمائیں مجھ گناہ گار پر روزہ صدقہ اور جسمانی سزا کاکوئی اثر نہیں ہوتاکسی طور پر بھی میں گناہ سے باز  نہیں رہ پاتا۔نوعیت یہ ہے کہ میں سائیکیٹرسٹ سے نیند آور گولیاں لے کر کھانے پر مجبور ہوں،گناہ کے بغیر نیند نہیں آتی۔مجھے راہ دکھائیں کہ میں اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کے لئے کس حد تک جا سکتا ہوں اس معاملے میں ماں کی حکم عدولی یا خلاف ورزی جائز ہے؟                                      

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ایسی صورت حال ہوکہ نکاح کیے بغیر گناہ سے نہ بچا جا سکتا ہو ،اور نکاح کے علاوہ کوئی حیلہ کارگر نہ ہو جیسا کہ روزہ رکھنا وغیرہ ، تو اس صورت میں نکاح کرنا فرض ہوتا ہے۔ اور اسی طرح والدین کی اطاعت جائز امور میں  توضروری ہے،اگر والدین ترکِ فرض کا حکم دیں تو اس میں والدین کی اطاعت ضروری نہیں  ہوتی ۔

مذکورہ صورت میں آپ نان و نفقہ دینے پر قادر ہیں اور نکاح کے بغیر  آپ کےلئے گناہ سے بچنا ممکن نہیں تو آپ  پر نکاح کرنا فرض ہے۔نکاح کرنا والدہ کی نافرمانی شمار نہیں ہو گا ۔البتہ یہ ضروری ہے کہ اس میں بھی حکمت و مصلحت کا راستہ اختیار کیاجائے  اور والدہ سے بول چال ختم نہ کی جائے ، کسی بھی طرح منت سماجت سے ان کو اس بات پر قائل کریں، یا قائل کیے بغیر نکاح کر لیں ،البتہ ان سے بول چال کو محدود نہ کریں۔

حوالہ جات
شرح صحيح البخارى لابن بطال (7/ 137)
(وإن جاهداك على أن تشرك بى ما ليس لك به علم) [لقمان: 15] الآية، فأمر تعالى بمصاحبة الأبوين المشركين فى الدنيا بالمعروف، وبترك طاعتهما فى معصية الله.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 6)
(ويكون واجبا عند التوقان) فإن تيقن الزنا إلا به فرضاَََ......أي بأن كان لا يمكنه الاحتراز عن الزنا إلا به؛ لأن ما لا يتوصل إلى ترك الحرام إلا به يكون فرضا بحر، وفيه نظر إذ الترك قد يكون بغير النكاح وهو التسري، وحينئذ فلا يلزم وجوبه إلا لو فرضنا المسألة بأنه ليس قادرا عليه نهر لكن قوله: لا يمكنه الاحتراز عنه إلا به ظاهر في فرض المسألة في عدم قدرته على التسري وكذا في عدم قدرته على الصوم المانع من الوقوع في الزنا فلو قدر على شيء من ذلك لم يبق النكاح فرضا أو واجبا عينا، بل هو أو غيره مما يمنعه عن الوقوع في المحرم.

  محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب