021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بارے میں نہ جاننے والے شخص کا  طلاق دینے کا حکم
73308طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میری ایک لڑکے (اپنے کزن  )کے ساتھ نسبت طے ہوئی تھی ۔میرا منگیتر مجھ سے بات کرنا چاہتا تھا ،میں نے کہا یہ جائز نہیں ہم نکاح کر لیتے ہیں ۔اس کے بعد گھر والوں کے علم میں لائے بغیر ایک نکاح خواں سے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح پڑھوا لیا۔اس کے بعد ہمار ازدواجی تعلق بھی قائم ہوا ہے۔پھر یوں ہوا کہ ہمارے خاندان کے آپس میں جھگڑے ہوئے اور میرے شوہر نے مجھے  میسج پر ایک ساتھ تین طلاق دیں۔جس کے الفاظ یہ تھے ’’میں تم کو طلاق دیتاہوں، طلاق دیتاہوں، طلاق دیتاہوں‘‘۔مگر ان کو طلاق کے بارے میں کچھ علم نہ تھا کہ اسلام مین طلاق کا کیا طریقہ ہے یہ طلاق کیسے دیتے ہیں۔کتنی طلاقوں کے بعد رجوع ہو سکتا ہےکچھ علم نہ تھا صرف اتنا علم تھا طلاق کے بعد تین مہینے رجوع کے ہوتے ہیں ،تو میں رجوع کر لوں گا۔اور وہ شرمندہ ہیں اور رجوع کرنا چاہتےہیں۔مہربانی فرما کراس مسئلہ کا شرعی حل بتا دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اولیاء کی اجازت کے بغیر کفو میں نکاح اگرچہ منعقد ہو جاتاہےلیکن یہ شریعت میں پسندیدہ نہیں ہے۔لہذا آپ کا نکاح ہوچکا تھا۔اس کے بعد شوہر کی جانب سے تین تحریری طلاقیں دی گئیں ،جوکہ واقع ہو چکی ہیں۔لہذا دونوں کا ازدواجی رشتہ بالکل ختم ہو گیا ، اور دونوں ایک دوسرے پر حرام ہو گئے،طلاق ثلاثہ ہونے کی وجہ سے اب  رجوع بھی  نہیں کیا جاسکتا۔اب بغیر حلالہ شرعیہ کے دونوں کا دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ۔

طلا ق کے احکام سے عدمِ واقفیت سےاس حکم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،کیونکہ اسلامی ریاست میں رہتےہوئے احکام سے جہالت شرعاًکوئی عذر نہیں ۔

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 55)
(فنفذ نكاح حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا .....(وله) أي للولي (إذا كان عصبة) ..(الاعتراض في غير الكفء).....
الفتاوى الهندية (1/ 378)
 الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة إن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 235)
(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل)... (أو هازلا) لا يقصد حقيقة كلامه (أو سفيها)... (أو مخطئا) بأن أراد التكلم بغير الطلاق فجرى على لسانه الطلاق أو تلفظ به غير عالم بمعناه أو غافلا أو ساهيا –
اصول البزدوي ـ علي بن محمد البزدودي الحنفيى (ص: 345)
فأما إذا انتشر الخطاب في دار الإسلام فقد تم التبليغ من صاحب الشرع فمن جهل من بعد فإنما أتى من قبلہ تقصيرلا من قبل خفاء الدليل فلا يعذر.

  محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

06/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب