021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادھار خریداری کا حکم
74558خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میں بسا اوقات دکاندار سے کہتا ہوں کہ فلاں چیز دے دو پیسوں کا معاملہ پھر کرتے ہیں، کبھی کہتا ہوں کہ میں ابھی آتا ہوں پھر حساب کتاب کرتے ہیں۔ کیا ہدایات ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چیز لیتے وقت اگر اس کی قیمت طے نہ کی ہو اور معلوم بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ معاملہ جائز نہیں۔ البتہ چیز پر قیمت لکھی ہوئی ہے، اگر چہ زبانی نہ بتائی تو اس صورت میں معاملہ جائز ہوگا اور خرید و فروخت نقد تصور ہوگی الا یہ کہ فریقین کسی متعین مدت تک کے لیے ادھار پر متفق ہوجائیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:وشرط لصحته معرفة قدر) مبيع وثمن (ووصف ثمن)الدر المختار:4/529) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:وشرط لصحته معرفة قدر مبيع وثمن) ككر حنطة وخمسة دراهم أو أكرار حنطة فخرج ما لو كان قدر المبيع مجهولا أي جهالة فاحشة….وخرج أيضا ما لو كان الثمن مجهولا كالبيع بقيمته أو برأس ماله أو بما اشتراه أو بمثل ما اشتراه فلان، فإن علم المشتري بالقدر في المجلس جاز(رد المحتار:4/529) قال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ: (قوله ويجوز البيع بثمن حال ومؤجل) لإطلاق قوله تعالى{وأحل الله البيع} [البقرة: 275] وما بثمن مؤجل بيع. وفي صحيح البخاري عن عائشة - رضي الله عنها - «اشترى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا له من حديد» ، وفي لفظ الصحيحين: «طعاما بنسيئة»(فتح القدیر:6/261)

عبدالمنعم بن سونا

دارلافتاء جامعۃ الرشید کراچی

1443.5.30

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالمنعم بن سونا

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب