021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دومیتوں کےدرمیان غیرتقسیم شدہ جائیداد کا مسئلہ
75295میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ محمدرمضان جس کےتین بیٹے(1)اللہ ورایو (2)محمدموسی(3)عبدالکریم اورتین بیٹیاں(1)انورخاتون(2)اشرف خاتون(3)منورخاتون ہیں۔محمدرمضان کی وفات کےبعدساری جائیداد محمد موسیٰ کےپاس تھی،جس سےاس نےاپنےدونوں بھائیوں کو ان کاکچھ حصہ دےدیاتھا،اوربہنوں کاحصہ اپنےپاس رکھا ہواتھا،اورمحمدموسیٰ نےاپنےپیسوں سےبھی کچھ جائیداد خریدلی تھی۔اب جب محمد موسیٰ کاانتقال ہواتودوبہنیں(1)اشرف خاتون(2)منورخاتون زندہ تھیں،جبکہ دو بھائی (1)اللہ واریو(2)عبدالکریم اورایک بہن(1)انورخاتون محمد موسی سےپہلےانتقال کرگئےتھے،آگےان کی اوالادبھی ہے،اورمحمد موسیٰ نےاپنی بیوی کوتقریباً 30سال پہلےطلاق دےدی تھی جس کےبعداس نے آگےنکاح ثانی کرلیا۔

1۔توکیامحمدموسیٰ کی ملکیت میں سےفوت شدگان کو بھی حصہ ملےگایا نہیں؟اوردوبہنیں (1)اشرف خاتون (2)منورخاتون زندہ ہیں۔

2۔محمدموسیٰ کی اپنےپیسوں سےخریدی ہوئی جائیداد اوروالد (محمدرمضان)کی طرف سےآئی ہوئی وراثت میں جائیداد کس طرح تقسیم ہوگیَ؟جبکہ محمدموسیٰ کی اپنی اولادنہیں ہے۔

تنقیح:

1:محمدموسیٰ کےانتقال کےوقت ان کی کوئی زوجہ اوروالدین میں سےکوئی بھی حیات نہیں تھے۔

2:اورسائل سےیہ بات بھی معلوم ہوئی کہ محمدرمضان کی وفات کےوقت ان کی زوجہ حیات تھی،جبکہ  میت کےوالدین میں سےکوئی اس وقت حیات نہیں تھا۔

3:اللہ ورایومرحوم کاایک بیٹااورچاربیٹیاں حیات ہیں اورعبدالکریم مرحوم کاایک بیٹااورایک بیٹی حیات ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۔صورت مسؤلہ میں محمدموسیٰ کی میراث کےحقداران کےدوبہنیں(انورخاتون،اشرف خاتون)اور بھتیجے(اللہ ورایواورعبدالکریم کےبیٹے)ہیں،جبکہ دوبھائی اورایک بہن جومحمدموسیٰ کےانتقال سےپہلےوفات  پاچکے ہیں،ان کا محمدموسیٰ کی جائیداد (میراث) میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ہے۔

2۔محمدرمضان کےانتقال کےوقت ان کی جتنےورثاءحیات تھے،ان سب کامحمدرمضان کےجائیدادمیں حصہ

مشترکہ حصہ تھا،محمدموسیٰ کاجائیدادکواس طرح اپنی ملکیت میں رکھناشرعاًدرست نہیں تھا۔

محمدرمضان کی جائیدادکی تقسیم:

صورت مسؤلہ میں محمدرمضان کےمیراث کی تقسیم کاشرعی طریقہ کاریہ ہوگاکہ:سب سےپہلے محمدرمضان کی کل جائیدادکا آٹھواں حصہ ان کی اہلیہ کودیاجائےگا۔

اس کےبعدبقیہ جائیدادکونوبرابرحصوں میں تقسیم کیاجائےگا، پھران نوحصوں میں سےمحمدرمضان کے تینوں بیٹوں(اللہ واریو، محمدموسی، اورعبدالکریم)کودودوحصےاورہربیٹی (انورخاتون،اشرف خاتون،اور،منورخاتون)کو ایک ایک حصہ دیاجائیگا۔

البتہ اگران(محمدرمضان)کی مذکورہ ورثاءمیں  سےکوئی فی الحال زندہ نہیں ہے،تواس(فوت شدہ بیٹے یابیٹی)کےحصےکو،اس(فوت شدہ بیٹایابیٹی)کےورثاء کےدرمیان شرعی اصول کےمطابق تقسیم کیاجائےگا۔

فیصدی لحاظ سےمحمدرمضان کی کل جائیداد کی تقسیم کاطریقہ کاریوں ہوگا:

اہلیہ محمدرمضان

12.5%فیصد

اللہ واریو(بیٹا)

19.4444%فیصد

محمدموسی(بیٹا)

19.4444% فیصد

عبدالکریم(بیٹا)

19.4444% فیصد

انورخاتون(بیٹی)

9.7222% فیصد

اشرف خاتون(بیٹی)

9.7222% فیصد

منورخاتون(بیٹی)

9.7222% فیصد

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 نوٹ:صورت مسؤلہ میں اگرمحمدموسیٰ نےوالدصاحب کی جائیدادسےاپنےدوبھائیوں کوجتناحصہ دیاتھا،وہ درج بالاحصےسےکم تھا،توکمی کےبقدران کومزیدحصےکی ادائیگی ضروری ہےیہاں تک کہ ان کووالدصاحب کی میراث کاپوراشرعی حصہ مل جائے(یعنی ہرایک کوکل جائیدادکا19.4444%)،اوراگردرج بالا حصےکےبنسبت محمد موسیٰ نےان دونوں بھائیوں کو اضافی حصہ دےدیاتھا،تواضافہ کےبقدرحصہ ان سےواپس لیاجائیگا،پھر مشترکہ طورپرجائیدادمیں شامل کرکےتقسیم کیا جائیگا۔

محمدموسیٰ کی جائیدادکی تقسیم:

محمد موسی کی جائیداد کی تقسیم سےپہلےتمہیدکےطورپرپہلےیہ بات سمجھ لینی چاہیےکہ میراث میں صرف ان ورثاءکاحق ہوتاہےجوانتقال کےوقت موجودہوں،اورمیت محمدموسی ٰکی میراث میں وہ تمام جائیدادشامل ہوگی جوانہوں نےاپنےذاتی مال سےخریدی تھی،اسی طرح ان کی میراث میں وہ حصہ بھی شامل ہوگا، جو ان کواپنےوالد (محمدرمضان)کی جائیداد سے(19.4444%فیصد( ملاتھا۔

صورت مسؤلہ میں محمدموسی کی جائیدادکی تقسیم ورثاءکےدرمیان درج ذیل اصول کےمطابق تقسیم ہوگا،سب سےپہلےمحمد موسیٰ کی جائیدادکےتین حصےکیےجائیں گے،جس میں سےایک ایک حصہ دونوں بہنوں(اشرف خاتون ورمنورخاتون)کودیاجائیگا،اورایک حصہ محمدموسیٰ کےدومرحوم بھائی اللہ ورایواور عبدالکریم کےبیٹوں کےدرمیان برابرتقسیم کیاجائیگا۔

فیصدی اعتبارسےمرحوم محمدموسیٰ کی میراث درج ذیل اصول کےمطابق تقسیم ہوگی:

مرحوم محمد موسیٰ کی دوبہنوں کاحصہ

مجموعی حصہ:66.6666%فیصد۔ایک بہن کاحصہ:33.3333%فیصد

مرحوم محمدموسیٰ کےدوبھتیجوں کاحصہ

مجموعی حصہ:33.3333%فیصد۔ایک بھتیجےکاحصہ:16.6666%فیصد

حوالہ جات
....

محمدعمربن حسین احمد

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 6جمادی الاخری 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب