021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خلفاء راشدین کی سالگرہ یابرسی منانا
75332جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خلفاء راشدین کی وفات کادن مناناکیساہے؟ عام طورپراہل سنت والجماعت کے حضرات بڑے اہتمام کے ساتھ دن مناتے ہیں،باقاعدہ وفات کی تاریخ کوجلوس نکالتے ہیں اورجگہ جگہ اشتہارات چھاپتے ہیں،جس طرح 12 ربیع الاول کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی مناسبت سے سرکاری سطح پرچھٹی ہوتی ہے تویہ حضرات بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خلفاء راشدین کی وفات کی تاریخ پرسرکاری سطح پرچھٹی کااعلان کیاجائے۔

عیدمیلادالنبی کی ابتداء بھی اچھی تھی،صرف دن منایاجاتاتھا،صرف جلسے کئے جاتے تھے،اب دیکھیں  کیاحالت ہے؟کیایہ خطرہ یہاں پرموجودنہیں ہے کہ آگے جل کریہ بدعت کی شکل اختیارکرجائے گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی شخصیت کے  نام پرسالگرہ یابرسی منانا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے،کیونکہ اگرشخصیات اورواقعات کی بنیادپردن منایاجائے اورباقاعدہ اس کیلئے چھٹی  کی جائے توسال کے اکثرایام  صرف اسی کام  میں خرچ ہوں گے، کیونکہ اسلامی تاریخ  قابل ذکرشخصیات  اورواقعات سے بھری پڑی ہے اورتقریباہردن کسی اہم شخص  کی  پیدائش ،وفات اورواقعہ کے ساتھ مرسوم ہے کوئی بھی باشعورقوم سال کے اکثرایام میں تعطیل کی متحمل نہیں ہوسکتی ،نیز آہستہ آہستہ  لوگ ان مواقع پردن منانے کوشریعت اوردین کاحصہ سمجھنے لگتے ہیں جس سے یہ کام بدعت کے زمرہ  میں آجاتاہے،اس لئے خلفاء راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین اوردیگرشخصیات  کی یوم وفات پرمستقل بنیادوں پردن منانے سے اجتناب کرناچاہیے،دن منانے کے بجائے ان حضرات کی تعلیمات کو مستقل بنیادوں پراجاگرکرنا چاہیے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

12/06/1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب