021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوران ملازمت آن لائن کام کرنا
79566اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

دوران ملازمت فارغ اوقات میں  جب کہ کمپنی کا نقصان  بھی نہ ہوتاہو، آن لائن کام کر سکتے ہیں؟؟  آن لائن کام کی آمدنی کا کیا حکم ہے؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی میں ملازمت عموما وقت کی بنیاد پر کی جاتی ہے اور ملازم کی حیثیت اجیر خاص کی ہوتی ہے ، اور اجیر خاص کا حکم یہ ہے کہ مقررہ وقت میں اس کےلیے ملازمت پر رکھنے والے کی اجازت کے بغیر طبعی حاجات و تقاضوں کے علاوہ   اپنے ذاتی  کا م سر انجام دینا جائز نہیں ہوتا  ۔

لہذا دوران ملازمت فارغ اوقات میں کمپنی  کے مالک کی اجازت کے بغیر   آن لائن کام کرنا جائز نہیں ، البتہ   مالک کی اجازت کے ساتھ آن لائن کام کر سکتے ہیں۔

مالک کی اجازت کے بغیرفارغ اوقات میں آن لائن  کام سے حاصل ہونے والی آمدنی و نفع  حلا ل ہے، اور کمپنی کے کام میں کسی طرح کی کوتاہی ، غفلت اور نقصان نہ ہونے کی وجہ سے  کمپنی سے ملنی والی مکمل تنخواہ بھی حلا ل رہے گی، البتہ اگر آن لائن کام  کی وجہ سے کمپنی  کی طرف سے سپرد کیے گئے کاموں  میں کوتاہی ، غفلت   یا نقصان ہو تو ملازم کے لیے اس کوتاہی و نقصان  کے بقدر تنخواہ حلال نہ ہو گی ۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 453)
القسم الأول هو الأجير الخاص الذي استؤجر على أن يعمل للمستأجر فقط كالخادم الموظف.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 454)
ويؤخذ من هذا التعريف أن الأجير الخاص لا يمكنه أن يعمل عملا لغير المستأجر قبل انقضاء المدة التي استؤجر فيها؛ لأن الانتفاع بعمله في تلك المدة للمستأجر ولا يجوز تمليك المنافع العائدة إليه لغيره.فلو عمل الأجير الخاص بإنسان عملا لغيره فقصر في عمل مستأجره الأول لاشتغاله بعمل المستأجر الثاني في المدة المستأجر فيها للأول خاصة فللمستأجر الأول أن ينقص من أجر الأجير بقدر تقصيره في عمله كما لو استأجر إنسان ظئرا مدة فأجرت نفسها من آخر بدون علم منه في خلال تلك المدة التي استأجرها فيها لكن قامت بإرضاع ولدي المستأجرين أتم القيام؛ فلها الأجرة من المستأجرين كاملة بخلاف ما لو غابت عن أحدهما باشتغالها بالآخر فللأول نقص أجرة الأيام التي انقطعت فيها عن إرضاع ابنه كما أن له فسخ الإجارة عند العلم بإيجار الظئر نفسها من الآخر.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸ جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب