75390 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہمارے والد صاحب نے اپنی زندگی میں 16 ماہ کے ایگریمنٹ پر 94 لاکھ کی انویسٹمنٹ کی تھی، جس میں سے دو ماہ کا خرچہ 80 ہزار روپے والد صاحب نے خود اپنی زندگی میں لیا تھا۔ پھر والد صاحب کی وفات کے بعد اس انویسٹمنٹ سے مزید پانچ (5) لاکھ ساٹھ (60) ہزار کا خرچہ ہوا جو کہ دو بیٹوں، ایک بیٹی اور بیوہ کے پاس آتا رہا اور استعمال ہوتا رہا۔ ان کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی جوکہ شادی شدہ ہیں، اس ماہانہ خرچہ میں شریک نہیں ہوئے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس ماہانہ خرچہ میں ان دو شادی شدہ بچوں کا خرچہ، حصہ کے حساب سے بنتا ہے؟ اور کتنا بنتا ہے؟
o
والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی لگائی ہوئی رقم اور اس کا نفع ان کا ترکہ تھا جس میں تمام ورثا اپنے اپنے شرعی حصوں کے مطابق شریک تھے (ان کے حصوں کی تفصیل سوال نمبر ایک کے جواب میں گزرگئی ہے)۔ لہٰذا آپ کی والدہ، دو بھائیوں اور ایک بہن نے والد صاحب کی وفات کے بعد ان کے ترکہ سے جو رقم خرچ کی ہے، اس میں اس ایک بھائی اور ایک بہن کا حصہ بھی شامل تھا جو انہیں دینا لازم ہے۔
(5) لاکھ ساٹھ (60) ہزار روپیہ میں بھائی کا حصہ ایک لاکھ بائیس ہزار پانچ سو (122,500) اور بہن کا حصہ اکسٹھ ہزار دو سو پچاس (61,250) روپیہ بنتا ہے۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
11/جمادی الآخرۃ /1443ھ
n
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |