021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ سے بعض ورثا کا اپنے لیے ماہانہ خرچ لینا
75390میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد صاحب نے اپنی زندگی میں 16 ماہ کے ایگریمنٹ پر 94 لاکھ کی انویسٹمنٹ کی تھی، جس میں سے دو ماہ کا خرچہ 80 ہزار روپے والد صاحب نے خود اپنی زندگی میں لیا تھا۔ پھر والد صاحب کی وفات کے بعد اس انویسٹمنٹ سے مزید پانچ (5) لاکھ ساٹھ (60) ہزار کا خرچہ ہوا جو کہ دو بیٹوں، ایک بیٹی اور بیوہ کے پاس آتا رہا اور استعمال ہوتا رہا۔ ان کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی جوکہ شادی شدہ ہیں، اس ماہانہ خرچہ میں شریک نہیں ہوئے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس ماہانہ خرچہ میں ان دو شادی شدہ بچوں کا خرچہ، حصہ کے حساب سے بنتا ہے؟ اور کتنا بنتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی لگائی ہوئی رقم اور اس کا نفع ان کا ترکہ تھا جس میں تمام ورثا اپنے اپنے شرعی حصوں کے مطابق شریک تھے (ان کے حصوں کی تفصیل سوال نمبر ایک کے جواب میں گزرگئی ہے)۔ لہٰذا آپ کی والدہ، دو بھائیوں اور ایک بہن نے والد صاحب کی وفات کے بعد ان کے ترکہ سے جو رقم خرچ کی ہے، اس میں اس ایک بھائی اور ایک بہن کا حصہ بھی شامل تھا جو انہیں دینا لازم ہے۔  

(5) لاکھ ساٹھ (60) ہزار روپیہ میں بھائی کا حصہ ایک لاکھ بائیس ہزار پانچ سو (122,500) اور بہن کا حصہ اکسٹھ ہزار دو سو پچاس (61,250) روپیہ بنتا ہے۔

حوالہ جات
۔

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

11/جمادی الآخرۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب