75342 | ایمان وعقائد | ایمان و عقائد کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں لوگوں کے درمیان یہ بات مشہور ہے کہ انسان کےمرنےبعد اس کی روح چالیس دن تک روزانہ مغرب کے وقت اپنے گھر آتی ہے اور اسی جگہ بیٹھتی ہے جہاں پر اسے غسل دیا گیا ہواور وہ دیکھتی ہے کہ میرے گھر والے میرے لیے ایصال ثواب کررہے ہیں یا نہیں؟کیا اس کی کوئی حقیقت ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرنے کے بعد روحوں کا واپس آنا یہ ھندوانہ عقیدہ ہے، جو بعض مسلمانوں میں رواج پا گیا۔اس کا شرعا کوئی ثبوت نہیں ،محض وہم ہے۔باقی مرحوم کےلیے ایصال ثواب کرنا ایک اہم کام ہے،اس میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے لیکن اس کے لیے توہمات میں پڑنا بھی غلط ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ فریدالدین رحمہ اللہ تعالی:ویجب إکفار الروافض في قولھم:یرجع الأموت إلی الدنیا.(الفتاوی التاتارخانیۃ:364/7)
وفي التفسیر المظھري:
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ }المطففین:7{ ...كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ}المطففین: 18{
قلنا :وجه التطبيق:أن مقر أرواح المؤمنين فى عليين أو فى السماء السابعة ونحو ذلك كما مر، ومقر أرواح الكفار فى سجين.
کاظم علی
دارالافتاء جامعۃالرشید ،کراچی
11/جمادی الالثانیہ/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | کاظم علی بن نادر خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |