021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مونگ پھلی زمین سے نکالنے سے پہلے بیچنے کا حکم
75407خرید و فروخت کے احکامزمین،باغات،کھیتی اور پھلوں کے احکام و مسائل

سوال

بعض اوقات اس طرح ہوتا ہے کہ کھیتی کا مالک مونگ پھلی تیار ہونے سے ایک مہینہ پہلے کھڑی فصل ہی میں بیچ دیتے ہیں، اس طرح کہ خریدار کھیت کو دیکھ کر اور زمین سے مونگ پھلی کا ایک خوشہ نکال کر اندازہ لگالیتا ہے کہ اس میں کتنی مونگ پھلی ہوگی۔ اس کے بعد آپس میں معاملہ طے کیا جاتا ہے۔ کیا اس طرح بیچنا درست ہے یا نہیں؟ بعض اوقات اس طرح بھی ہوجاتا ہے کہ ان مونگ پھلیوں پر اگر مہینہ میں بارش ہوجائے تو وہ زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس سے بیع پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟

یہ صورت یہاں عام ہے۔ اگر جائز نہیں تو کیا عمومِ بلویٰ کی وجہ سے گنجائش ہوسکتی ہے؟ اگر نہیں تو اس کی متبادل جائز صورتیں تحریر فرمادیں۔

تنقیح: سائل نے فون پر بتایا کہ اس صورت میں مونگ پھلی کی بیع وزن کے حساب سے نہیں ہوتی، بلکہ اشارہ کے ساتھ کھیت کی خرید و فروخت ہوتی ہے، جیساکہ باغات کی بیع میں ہوتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(الف)۔۔۔ اگر کسی طرح زمین کے اندر مونگ پھلی پیدا ہونے کا علم حاصل ہو، مثلا چند خوشے نکال کر دیکھنے پر معلوم ہوا کہ مونگ پھلی آئی ہے، تو اسے مذکورہ طریقے پر بیچنا جائز ہے۔ بیع ہوجانے کے بعداگر بارش کی وجہ سے مقدار میں اضافہ ہو تو اس سے بیع پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بیع کے بعد اگر مونگ پھلی تیار ہونے میں وقت باقی ہو اور بیع میں اسے زمین کے اندر باقی رکھنے کی شرط نہ لگائی گئی ہو، پھر بائع خود اسے تیار ہونے تک زمین میں باقی رہنے دے تو یہ بلاشبہہ جائز ہے۔ اور اگر بیع میں اسے زمین کے اندر باقی رکھنے کی شرط لگائی گئی اور یہ شرط عرف میں رائج ہو، تب بھی بیع جائز ہوگی، لیکن اگر یہ شرط عرف میں رائج نہ ہو تو پھر یہ شرط لگانا جائز نہیں ہوگا، اور اس کی وجہ سے بیع فاسد ہوگی۔  

(ب)۔۔۔ لیکن اگر زمین کے اندر مونگ پھلی پیدا ہونے کا علم حاصل نہ ہو تو پھر انہیں بیچنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 156):
( الفصل الثاني فيما يجوز و ما لا يجوز ) :
( المادة 5 20 ) : بيع المعدوم باطل فيبطل بيع ثمرة لم تبرز أصلا . المعدوم إما أن يكون معدوما حقيقة أو معدوما عرفا، والمعدوم عرفا هو المتصل اتصالا خلقيا بغيره، وبيع المعدوم سواء أكان حقيقة أم عرفا باطل ( انظر شرح المادة 97 1 ) .
مثال ذلك: إذا باع رجل من آخر عنب كرمه وهو زهر، أو مهر فرسه وهو جنين، أو زرع أرضه قبل أن يبدو صلاحه أي ينفصل الثمر من الزهر وينعقد ولو صغيرا فالبيع باطل……وكذلك بيع البصل والثوم واللِفت في بطن الأرض وهو لا يعلم وجوده بطريق من الطرق فبيع ذلك كله غير صحيح، فإذا نبت و علم وجوده في الأرض فبيعه صحيح (الخلاصة)، وكذلك بيع بذر البطيخة قبل كسرها باطل أما بعد الكسر فصحيح.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13/جمادی الآخرۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب