021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متنازع جگہ میں نمازجنازہ پڑھنےکاحکم
75454جنازے کےمسائلنماز جنازہ

سوال

محترم مفتیان کرام درج ذیل مسئلےکےبارےمیں وضاحت درکارہے۔

ہمارےگاؤں میں ایک جگہ کو1972ء میں جنازہ گاہ کےلیےفروخت کیاگیاتھا،اس کےبعدواقف نے وقف شدہ جگہ کےقریب ایک جگہ فروخت کی،خریدارنےجب اس جگہ کوہموارکرکےایک میدان بنایاتو اسی دوران ایک شخص نےدعوی کیاکہ"یہ میری جگہ ہے"۔تواس فروخت شدہ جگہ پرفروخت کرنے والےکااوردعویدارکے درمیان تقریباًآٹھ سال سےتنازع جاری ہے،اوراب تک عدالت کی طرف سےکوئی حتمی فیصلہ نہیں آیا،لیکن ہمارےگاؤں کےبعض لوگوں نےاس وقف شدہ جگہ کوچھوڑکرمتنازع جگہ میں نمازجنازہ اداکرناشروع کردی ہے، حالانکہ وقف شدہ جگہ تک جانےمیں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے۔

محترم مفتی صاحب اب سوال یہ ہےکہ کیا اس متنازع جگہ پرنمازجنازہ پڑھناجائزہے؟باوجودیکہ اس کےساتھ وقف شدہ جگہ موجودہے،اورابھی تک جوجنازےاس متنازع جگہ میں پڑھےگئےاس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بغیر کسی عذراوراجازت کےمتنازع جگہ پرنمازجنازہ پڑھنامکروہ ہے،البتہ اگرکسی نےپڑھ لی تونمازجنازہ کراہت کےساتھ اداہوجائےگی۔

لہٰذابغیرکسی عذرمتنازع جگہ پرنمازجنازہ پڑھناجائزنہیں ہے،اہل محلہ پرلازم ہےکہ وہ نمازجنازہ کےلیے جنازہ کےلیےوقف شدہ جگہ کوہی استعمال کریں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 225)
 وتكره أيضا في الشارع وأرض الناس كما في الفتاوى الهندية عن المضمرات۔
الفتاوى الهندية (1/ 165)
ولا تكره بعذر المطر ونحوه، هكذا في الكافي تكره في الشارع وأراضي الناس، كذا في المضمرات أما المسجد الذي بني لأجل صلاة الجنازة فلا تكره فيه، كذا في التبيين ولا ينبغي أن يرجع من جنازة حتى يصلي عليه وبعدما صلى لا يرجع إلا بإذن أهل الجنازة قبل الدفن وبعد الدفن يسعه الرجوع بغير إذنهم، كذا في المحيط.
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 222)
تكره صلاة الجنائز في الشارع وأراضي الناس۔

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

18جمادی الثانیۃ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب