021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسمگل شدہ کتابیں خریدنے کا حکم
75557خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہمارے علاقے میں  بیروت کی کتابیں اسمگلنگ کے طریقے پر آتی ہیں کیا یہ کتابیں خریدنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسی چیزوں کو اسمگلنگ کے ذریعے ملک میں لانا  جو کہ جائز طریقے سے بازاروں میں دستیاب ہو تی ہیں  جیسے کہ بیروت وغیرہ  کی کتابیں ، عموماً ٹیکس وغیرہ سے بچنے  کے لئے کیا جاتا ہے  اور ایسا کرنا ایک ملک کے  شہری کے لئے قانوناً جرم ہے اس لئے کہ ایک ملک میں رہنے والے شہری کے ذمہ اس ملک کے تمام قوانین کی پابندی کرنا لازم ہوتا ہے  جب تک کہ وہ خلاف شرع نہ ہوں کیوں کہ شہریت  کے حصول کے وقت وہ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ وہ اس ملک  کے قوانین کی پابندی کرے گا اور اس طرح کتابوں کی اسمگلنگ کرنا  اور جائز ٹیکس کی ادائیگی نہ کرنا  جو کہ حکومت نے انتظامی مصلحت کے پیش نظر   لگائے  ہیں معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور ایسا کرنے والا  معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر گناہ گار ہو گا البتہ چونکہ کتابوں کی خرید و فروخت ایک جائز کام ہے اور حکومت کی طرف سے ان کی خریداری پر پابندی بھی نہیں ہے  تو     جب یہ کتابیں عام بازاروں میں فروخت کی جائیں تو ایک عام خریدار کے لیے ان کا خرید نا جائز ہو گا۔   البتہ وہ شخص جس کو معلوم ہو کہ یہ اسمگل شدہ کتابیں ہیں تو اس  کے لئے مناسب یہی ہے کہ وہ ان کتابوں کو نہ خریدے تاکہ اس کام  کی حوصلہ شکنی ہو سکے ۔

حوالہ جات
القرآن الكريم [النساء: 59]:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ﴾
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:(6/ 263)
فنقول للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء سواء كان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره أو لا يتعدى.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (99/7):
ولأن الإمارة أمانة عظيمة فلا يقوم بها إلا المتقي وإذا أمر عليهم يكلفهم طاعة الأمير فيما يأمرهم به، وينهاهم عنه؛ لقول الله - تبارك وتعالى - {يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم} [النساء: 59] وقال - عليه الصلاة والسلام -: «اسمعوا وأطيعوا، ولو أمر عليكم عبد حبشي أجدع ما حكم فيكم بكتاب الله - تعالى» ولأنه نائب الإمام، وطاعة الإمام لازمة كذا طاعته؛ لأنها طاعة الإمام، إلا أن يأمرهم بمعصية فلا تجوز طاعتهم إياه فيها؛ لقوله - عليه الصلاة والسلام -: «لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق» ولو أمرهم بشيء لا يدرون أينتفعون به أم لا، فينبغي لهم أن يطيعوه فيه إذا لم يعلموا كونه معصية؛ لأن اتباع الإمام في محل الاجتهاد واجب، كاتباع القضاة في مواضع الاجتهاد والله تعالى - عز شأنه – أعلم.

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

١٨،  جمادی الثانی  ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب