021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگر میں اب تم کو ایک روپیہ بھی دیا یا گھر کی ایک اینٹ بھی دی تو مجھ پر میری بیوی طلاق ہوگی
75619قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

ہم چار بھائی ہیں،والد صاحب سے ہمیں وراثت میں صرف ایک گھر ہی ملا تھا،ہم تین بھائی تو اس گھر میں رہ رہے تھے،صرف ایک چھوٹا بھائی الگ مکان رہتا تھا،والدین کی وفات کے بعد اس بھائی نے اپنا حصہ مانگا،پہلے تو ہم نے انکار کیا،مگر آخر کار دینا تو تھا ہی،لہذا ہم نے فیصلہ بٹھایا اور مکان کی قیمت معلوم کرکے اس کا حصہ دینے کے لئے تین ماہ کا وقت لیا،لیکن ادائیگی کے وقت ہم پوری رقم جمع نہ کرسکے تو ہم نے کہا کہ آدھی رقم ابھی لے لو اور باقی بعد میں ادا کردیں گے،لیکن اس پر بھائی راضی نہ ہوا اور بات بگڑگئی،اس وقت مجلس میں سب کے سامنے بڑے بھائی نے غصہ میں یہ کہہ دیا کہ اگر میں نے اب تم کو ایک روپیہ بھی دیا یا گھر کی ایک اینٹ بھی دی تو مجھ پر میری بیوی طلاق ہوگی۔

اب معاملہ خراب ہورہا ہے اور میں نے بڑے بھائی سے کہا کہ دوبارہ فیصلہ بٹھادیں،لیکن وہ اپنی کہی ہوئی بات پر پچھتارہے ہیں،اب آپ سے گزارش ہے کہ اس مسئلے میں راہنمائی فرمادیں اور اس کا شرعی حکم اور حل بتادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آپ کے بھائی نے چھوٹے بھائی کو حصہ دینے پر اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کیا ہے،اس لئے اب اگر وہ اپنے بھائی کو حصہ دیں گے تو  ان کی بیوی کو ایک رجعی طلاق واقع ہوجائے گی،جس کے بعد عدت کے دوران انہیں زبانی یا عملی طور پر رجوع کا حق حاصل ہوگا،نئے نکاح کی ضرورت نہیں ہوگی،البتہ اس کے بعد ان کے پاس فقط دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

تاہم اگر وہ اس تقسیم کے عمل کا حصہ نہ بنے،بلکہ بقیہ بھائی چھوٹے بھائی کو اس کا حصہ دے دیں اور بڑا بھائی اس تقسیم پر کسی قسم کا اعتراض نہ کرے،بلکہ رضامندی کی وجہ سے خاموشی اختیار کرلے تو پھر اس کی بیوی کو طلاق واقع نہ ہوگی۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 846):
 (حلف لا يتزوج فزوجه فضولي فأجاز بالقول حنث وبالفعل) ومنه الكتابة خلافا لابن سماعة (لا) يحنث به يفتى خانية (ولو زوجه فضولي ثم حلف لا يتزوج لا يحنث بالقول أيضا) اتفاقا لاستنادها لوقت العقد.
(كل امرأة تدخل في نكاحي) أو تصير حلالا لي (فكذا فأجاز نكاح فضولي بالفعل لا يحنث) بخلاف كل عبد يدخل في ملكي فهو حر فأجازه بالفعل حنث اتفاقا لكثرة أسباب الملك عمادية. وفيها: حلف لا يطلق فأجاز طلاق فضولي قولا أو فعلا فهو كالنكاح".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب