021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے کا حکم
75642جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سودی بینک میں بغیر منافع لیے پیسہ رکھنا کیسا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ بینک کے جس اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے سے منافع یعنی سود وصول نہیں ہوتا،  اسے کو کرنٹ اکاؤنٹ کہتے ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں موجود رقم بینکوں کیلئے بہت اہمیت  رکھتی ہے اس لئے کہ بینک اس پیسے کو آگے انویسٹ کر  کے سود کی شکل  میں  منافع کماتا ہے  اور یہ  منافع بینک کو آگے  پیسے رکھوانے والے لوگوں کو   دینا بھی نہیں ہو تا جیسے کہ سیونگ اکاؤنٹ میں دینا ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ سودی  بینک عوام کے ان پیسوں سے بہت فائدہ حاصل کرتے ہیں اور ترقی کر تے چلے جاتے ہیں۔  اس تفصیل کے بعد یہ سمجھئے کہ عوام کا ان بینکوں میں بغیر منافع لئے  پیسے رکھوانا جبکہ اسلامی بینکاری    کی صورت میں متبادل موجود ہو  اگر چہ جائز ہے لیکن سودی بینکوں کو بلا قصد و ارادہ بھی ایسا  فائدہ پہنچانے کی وجہ سے  ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔ لہذا  پیسوں کی حفاظت کے لئے اسلامی بینکوں کا انتخاب کرنا چاہیے، البتہ اگر کہیں اسلامی بینکاری کی سہولت موجود نہ  ہو تو ضرورت کے پیش نظر جائز متبادل کے آ جانے تک سودی بینکوں کے کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسے رکھوائے  جا سکتے ہیں۔

حوالہ جات
القرآن الكريم، [المائدة: 2]:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾
شرح مختصر الطحاوي للجصاص (8/ 560):
قال: (وكره ‌بيع ‌السلاح من أهل الفتنة، وفي عساكر الفتنة، ولا بأس ببيعه في الأمصار، وممن لا نعرفه من أهل الفتنة) وكل ذلك لأن في بيعه من أهل الفتنة معونة لهم عليها، كما يكره ‌بيع ‌السلاح من أهل الحرب.

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۲۴،جمادی الثانی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب