021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمیٹی . بیسی کی رقم پر زکوۃ کا حکم
75719زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

بندہ نے بیسی ڈالی ہے جس میں 20 لاکھ روپے بندے کے نکلنے ہیں، اب تک میں تقریبا 6 لاکھ روپے تک ادا کرچکا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ میرے جو 20 لاکھ روپے نکلیں گے، میرے اوپر اس کی زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ اسی طرح میں نے جو 6 لاکھ روپے جمع کرائے ہیں، ان پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ پر صرف ان پیسوں کی زکوۃ واجب ہوگی جو ہر سال کی زکوۃ کی تاریخ آنے تک آپ جمع کرچکے ہوں گے، کیونکہ وہ آپ کا بیسی وصول کرنے والے شرکا کے ذمے قرض ہے اور قرض کی زکوۃ قرض دینے والے پر لازم ہوتی ہے۔ جہاں تک اس کی زکوۃ کی ادائیگی کا تعلق ہے تو  اگر آپ اپنی جمع کردہ رقم کی ہر سال کی زکوۃ وصولی سے پہلے ہی ادا کردیں تو یہ بہت بہتر ہے، لیکن اگر آپ اس کی زکوۃ وصولی سے پہلے ادا نہ کریں تو پھر جب وہ رقم وصول ہوگی تو پچھلے تمام سالوں کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی۔ اپنی جمع کردہ رقم کے علاوہ آپ کو جو اضافی رقم ملے گی، اس کی زکوۃ آپ پر لازم نہیں ہوگی، کیونکہ وہ دیگر شرکا کا آپ کے ذمے قرض ہوگا، اور قرض کو زکوۃ کے نصاب سے منہا کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات
۔

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

26/جمادی الآخرۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب