021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رضاعی رشتوں میں نکاح کی ایک صورت کا حکم
75804نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

میرے 4 بچے ہیں جن میں بیٹی دوسرے نمبر پر ہے اور میں نے اس بیٹی کے ساتھ نند کے بڑے بیٹے کو دودھ پلایا ہے۔ اب کیا میری نند کی تیسرے نمبر  پر جو بیٹی ہے  اس کا اور  میرے بڑے بیٹے  کا نکاح ہو سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے اپنی نند کی تیسرے نمبر والی بیٹی کو دودھ نہیں پلایا، تو اس کا آپ کے ساتھ رضاعت کا رشتہ قائم نہیں ہوا۔ لہذا آپ کے بڑے بیٹے کا  نکاح آپ کی نند کی تیسرے نمبر والی بیٹی سے ہو سکتا ہے۔

حوالہ جات
حاشية ابن عابدين :(3/ 217)
(وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر.
(و) كذا (نسبا) بأن يكون لأخيه لأبيه أخت لأم، فهو متصل بهما لا بأحدهما للزوم التكرار كما لا يخفى۔
الفتاوى العالمكيرية  :(1/ 343)
وتحل أخت أخيه ‌رضاعا كما تحل نسبا مثل الأخ لأب إذا كانت له أخت من أمه يحل لأخيه من أبيه أن يتزوجها كذا في الكافي۔

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

28، جمادی الثانی 1443 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب