76134 | پاکی کے مسائل | پانی کے مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں پانی کی قلت ہے، ہم اکثر پانی کے ٹینکر منگوا کر ان پر گذارا کرتے ہیں، وہ ہی پانی ہم پینے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور دیگر کاموں کے لیے بھی۔ وہ پانی ہمیں مہنگا بھی بہت پڑتا ہے۔ لہذا کبھی کبھی پانی کے زیادہ کم ہونے کی وجہ سے ہم اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھوتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔ کیا اس طرح کرنے سے وضو ہو جائے گا؟ براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں پانی کی قلت کی وجہ سے وضو میں ایک ایک مرتبہ ہر عضو دھو لینا کافی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ اس کا معمول نہ بنایا جائے۔
حوالہ جات
في صحیح البخاري:
عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: توضا النبی صلی اللہ علیہ وسلم مرۃ مرۃ.
(رقم الحدیث: 157)
و في الھندیۃ:
ومنها تكرار الغسل ثلاثا في مايفرض غسله نحو اليدين والوجه والرجلين......... ولو توضا مرۃ مرۃ لعزۃ الماء، أو للبرد، أو للحاجۃ، لا یکرہ ولا یاثم، وإلا فیاثم. (1/7)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
01/رجب 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |