021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بوقت وفات موجودورثہ کےدرمیان میراث تقسیم ہوتی ہے
76201میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیامیت کے صرف ان ورثاء کو حصہ دیا جاتاہےجو میت کی وفات کےوقت زندہ تھے یاتمام ورثہ کوحصہ ملےگاچاہےوہ وفات کےوقت زندہ تھےیانہیں۔۔۔۔؟

برائے مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرمائیں آپکی نوازش ہو گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعاًمیت کےصرف وہ ورثاءمیراث کےحقدارہوتےہیں جومیت کی وفات کےوقت زندہ ہوں،لہٰذاوہ ورثاءجو مورث(میت)کےانتقال سےپہلےفوت ہوچکےہوں،ان کو میت کےمیراث میں سےکوئی حصہ نہیں ملتاہے۔

حوالہ جات
المبسوط (20/ 462)
أن حياة الوارث عند موت المورث شرط ليتحقق له صفة الوراثة۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 577)
لأن الإرث يبنى على اليقين بسبب الاستحقاق وشرطه وهو حياة الوارث بعد موت المورث ولم يثبت ذلك فلا يرث بالشك۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 769)
أن الإرث يبتنى على التيقن بسبب الاستحقاق وشرطه وهو حياة الوارث بعد الموت۔

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

3رجب المرجب1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب