021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ،دوبہنیں اورچچاؤں کےدرمیان تقسیم میراث کامسئلہ
76202میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص ( غیر شادی شدہ)  فوت ہو جاتا ہے پیچھے درج ذیل ورثاء چھوڑےہیں:

ایک ماں،دوبہنیں اور 6 چچا اور تایا جان بھی ہیں یعنی میت کےوالد کے 6 بھائی تھےجن میں کچھ میت کی وفات سےقبل فوت ہوچکےتھےاور کچھ بعد میں،رہنمائی فرمائیں انکی وراثت کیسےتقسیم کی جائےگی اورکس کاکتناحصہ ہوگا؟کیا میت کے والد کے بھائیوں یعنی چچا وغیرہ کو حصہ  دیا جائے گا اگر ہاں تو کتنا اور کیسے. اگر نہیں تو کیوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں میت کی کل جائیدادکےچھ حصےکیےجائیں گے،جن میں سےایک حصہ میت کی  والدہ کو،دودوحصے دونوں بہنوں میں سےہرایک کو،اورایک حصہ مورث کےانتقال کےوقت حیات(زندہ)رہنے والےسگےچچاؤں کے درمیان تقسیم کیاجائیگا،البتہ اگرمیت کےوالدکےسگےبھائی اورباپ شریک بھائی دونوں ہیں،تواس صورت میں صرف سگے چچاؤں کومیراث میں سےحصہ ملےگا،باپ شریک چچامحجوب(محروم)ہونگے۔

فیصدی لحاظ میت کی جائیدادکی تقسیم درج ذیل طریقےکےمطابق ہوگی:

مرحوم کےورثاء

فیصدی حصہ

مرحوم کی والدہ کاحصہ

16.6667%

مرحوم کی دوبہنوں کاحصہ

مجموعی حصہ:66.6666%،ایک بہن کاحصہ:33.3333%

مرحوم کی وفات کےوقت حیات رہنےوالے چچاؤں کاحصہ

مجموعی حصہ:16.6667%

حوالہ جات
....

محمدعمربن حسین احمد

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

3رجب المرجب1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب