021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تکافل میں اداکیےگئےپریمیم میں زکوۃ کی ادائیگی کس رقم کےاعتبارسےکی جائیگی
75806زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

میری پاک قطر تکافل لمیٹڈمیں سرمایہ کاری ہے۔اسلامی انشورنس کےاس موڈکےمطابق،ایک شخص پالیسی میں حصہ ڈالتاہے،جس میں سےکچھ حصہ سرمایہ کاری کےحصےمیں جاتاہےجس پرکچھ منافع حاصل ہوتاہے،جبکہ سرمایہ کاری کادوسراحصہ لائف تکافل فنڈمیں دیاجاتاہے۔اس لائف تکافل کااستعمال مرنے والےشخص کےخاندان کواس کی موت کےبعد بیمہ شده رقم اداکیا جاتاہے۔

میراسوال زکوۃ سےمتعلق ہے۔اسکیم کےمطابق ہم پاک قطر تکافل کودیےگئے اپنےتعاون سےجزوی طورپرکچھ رقم نکال سکتےہیں جسے‘ کیش ویلیو'کہاجاتاہے۔اگرہم اپناپوراحصہ واپس لینا چاہتےہیں تویہ ہمیں ادانہیں کیاجائےگااورصرف ایک حصہ واپس لیاجاسکتاہے۔

 میراسوال یہ ہےکہ کیامجھےآج تک اداکی گئی اپنی کل رقم پرزکوۃ کاحساب لگاناچاہیےیازکوۃ کاحساب صرف نقدی کی قیمت(Cash Value)پرہوناچاہیےجوکہ میری طرف سےاداکیےگئےکل عطیات کا صرف ایک حصہ ہےجس(رقم)کومیں پالیسی سے نکال سکتا ہوں۔برائے مہربانی آپ کی قیمتی رہنمائی میرے لیے کارآمد ثابت ہوگی ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صاحب نصاب پرجس طرح اس مال کی زکوٰۃلازم ہے،جواس کی ملکیت میں فی الحال موجودہے،اسی طرح اس مال پربھی زکوٰۃ لازم ہےجوکسی جگہ بطورسرمایہ کاری کےلگایاگیاہو۔

انفرادی فیملی تکافل میں پالیسی ہولڈرکی رقم سب سےپہلےPIA یعنی(Participant Investment Account):میں جاتی ہیں،پھروہاں سےایک متعین طریقہ کارکےمطابق رقم کی ایک خاص مقدار PTFاکاؤنٹ یعنی (Participate Takaful Fund):میں ڈالی جاتی ہے،جوپالیسی ہولڈرکی طرف سےوقف پول میں  تبرع ہوتی ہے،جبکہ باقی ماندہ رقم پالیسی ہولڈرکی جانب سےسرمایہ کاری اکاؤنٹPIFیعنی(Participate Investment Fund):میں ڈال دی جاتی ہے،جس میں سے وقتافوقتاًمنافع کی صورت میں مخصوص رقم پالیسی ہولڈرکودی جاتی ہے۔

اس تمہیدکےبعدسوال کاجواب یہ ہےکہ تکافل میں پالیسی ہولڈرپرتمام اخراجات منہاکرنےکےبعد اس

مال کی زکوٰۃ لازم ہےجواس کی طرف سےسرمایہ کاری اکاؤنٹ یعنی(Participate Investment Fund):میں ہے(سرمایہ کاری اکاؤنٹ میں موجودرقم کی مقدار پالیسی ہولڈر،تکافل کمپنی سےمعلوم کرسکتاہے): کیونکہ سرمایہ کاری پرلگائی گئی رقم پربھی شرعاًزکوٰۃ لازم ہے،تاہم اگرتکافل کمپنی پالیسی ہولڈرکی اجازت سےازخود سالانہ زکوٰۃ کی رقم اکاؤنٹ سےکاٹ لیتی ہے،تواس صورت میں پالیسی ہولڈرپرزکوٰۃ لازم نہیں ہے۔

ملاحظہ:پاک قطرفیملی تکافل علماءکرام کی زیرنگرانی چلنےوالاادارہ ہے۔تاہم تکافل کےبارےمیں دارالافتاءجامعۃالرشیدکاموقف ابھی تک سکوت(یعنی جائزوناجائزکےبارےمیں خاموشی)کاہے،جبکہ دارلافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کاموقف تکافل کےجوازکاہے۔

حوالہ جات
(فی القران الکریم):
 ]وأقيموا الصلاة وآتوا الزكاة وما تقدموا لأنفسكم من خير تجدوه عند الله إن الله بما تعملون بصير }[البقرة 110{
صحيح البخاري (1/ 11):
عن ابن عمر، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان "
المبسوط للسرخسي (2/ 190):
أن الزكاة تجب في عروض التجارة إذا حال الحول عندنا.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار): (2/ 272):
(وما اشتراه لها): أي للتجارة (كان لها): لمقارنة النية لعقد التجارة (لا ما ورثه ونواه لها): لعدم العقد إلا إذا تصرف فيه أي ناويا فتجب الزكاة لاقتران النية بالعمل (إلا الذهب والفضة): والسائمة، لما في الخانية: لو ورث سائمة لزمه زكاتها بعد حول نواه أو لا۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام (2/ 218):
(الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق أو الذهب): لقوله - عليه الصلاة والسلام - فيها «يقومها فيؤدي من كل مائتي درهم خمسة دراهم» ، ولأنها معدة للاستنماء بإعداد العبد فأشبه المعد بإعداد الشرع، وتشترط نية التجارة ليثبت الإعداد، قال (يقومها بما هو أنفع للمساكين): احتياطا لحق الفقراء قال - رضي الله عنه -: وهذا رواية عن أبي حنيفة وفي الأصل خيره لأن الثمنين في تقدير قيم الأشياء بهما سواء، وتفسير الأنفع أن يقومها بما تبلغ نصابا.

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

3رجب المرجب 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب