021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دیہات میں جمعہ کی نمازکاحکم
75781نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ہمارا علاقہ محمدی شریف کے مضافات میں موضع لودھراکی آبادی شہروکی جھلارمیں ہے جوکہ محمدی شریف سےتقریباًتین(3) کلومیٹرکے فاصلہ پرہے،اوراس کی کل آبادی تقریباً سینتیس(37)گھروں پرمشتمل ہے۔جس کےتمام افراد ( بشمول مرد،عورتیں، بوڑھے، بچےاورجوان)تقریباًدوسوستر (270) نفوس پرمشتمل ہیں،جوکہ ایک ہی قوم سےتعلق رکھتےہیں اوران کی آپس میں رشتہ داری ہے۔مذکورہ آبادی میں صرف ایک مسجدہےجس میں پنج وقتہ اذان وجماعت کااہتمام ہوتاہے۔اس آبادی میں دوعطائی ڈاکٹرہیں اوردوہی کریانہ کی دوکانیں ہیں۔ ایک سرکاری پرائمری اسکول ہے۔ایک ایک ہی سڑک(سولنگ)ہے ۔آبادی کےاطراف میں دو،تین اور چارفرلانگ پر،پانچ(5)سےدس(10) گھروں پرمشتمل چھوٹی چھوٹی ڈھاریاں(آبادیاں) ہیں۔باہرکےایک اہل علم آدمی نےمحرم الحرام ۱۴۴۳ھ بمطابق ۲۰۲۱ءکوجمعۃ المبارک کاافتتاح کیااوراس وقت سےاب تک تقریباًچھ(6)ماہ کاعرصہ بنتاہے،وہاں جمعہ پڑھایاجارہاہے۔جمعہ کی نمازمیں تقریباً" 60تا65"آدمی یہاں جمع ہوتےہیں اورجمعہ کےعلاوہ پنج وقتہ نمازوں میں 15 تا20آدمی نمازاداکرتےہیں ۔ اوپرمذکورہ قریب کی دوآبادیوں کے12یا13فرادبھی ہمارےیہاں جمعہ پڑھتےہیں۔آج سے8سال قبل ہمارےعلاقہ کےمشہورو معروف عالم دین باعمل حضرت مولانامحمدنافع رحمہ اللہ نےوہاں کےلوگوں کے استفسار پرقرآن،حدیث اورفقہ حنفیہ کی روشنی میں جمعہ کی اجازت نہیں دی تھی اوراسی طرح ضلع سرگودھا کےمشہور ومعروف عالم دین حضرت مولاناسیدمحمدقاسم شاہ صاحب بخاری رحمہ اللہ نےبھی اس عمل (یعنی جمعہ)کی اجازت نہیں دی تھی۔

ان تمام حالات میں وہاں کےلوگ اس شک وشبےمیں ہیں کہ آیاوہاں جمعہ ہوتاہےیانہیں؟اورآیا اس جمعہ کوختم کیاجاسکتاہےیانہیں؟قرآن وحدیث اورفقہ حنفیہ کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعاًکسی جگہ نمازجمعہ کی ادائیگی کےلیےضروری ہےکہ(1)وہ جگہ شہرہویاشہرکےمضافاتی علاقوں میں واقع ہو(2)یاوہ جگہ کسی بڑےقصبےمیں واقع ہو۔

شرعاًشہراوربڑاقصبہ ایسی جگہ کوکہاجاتاہےجہاں گلی کوچے،محلے،روزمرہ ضروریات کی خریداری کےلیے بازار،علاج ومعالجہ کےلیے ہسپتال،ڈاکخانہ،نزاعات(جھگڑے)وغیرہ کےفیصلےکےلیےقاضی،پنجائیت یاتھانے وغیرہ کا نظام موجودہو۔

سوال میں مذکورتفصیل کی روشنی میں بظاہریہ بات معلوم ہورہی ہےکہ مذکورہ گاؤں شہر اورشہرکےمضافات سےدورایک جگہ ہے،اردگردقریب میں مختلف گاؤں ہیں جن پرشرعاًبڑےقصبےکااطلاق بھی نہیں ہوسکتا ہے۔

لہٰذامذکورہ گاؤں میں نمازجمعہ کی ادائیگی اس وقت تک جائزنہیں ہے،جب تک اس میں درج بالا شہریابڑے قصبہ کی شرائط نہ پائی جائے۔

اہل محلہ کےذمہ یہ لازم ہےکہ مصلحت کےساتھ عوام کوسمجھا کرگاؤں میں شروع ہونےوالےجمعہ کو ختم کیاجائےاورجمعہ کی نماز کی جگہ ظہرکی نمازکااہتمام کیاجائے۔

تاہم بہتریہ ہےکہ مذکورہ گاؤں کےقریب،مقیم مستندمفتیان کرام سےبھی اس مسئلےسےمتعلق استفتاءلےلیا جائے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 138):
وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق قال أبو القاسم: هذا بلا خلاف إذا أذن الوالي أو القاضي ببناء المسجد الجامع وأداء الجمعة لأن هذا مجتهد فيه فإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 259):
أما المصر الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه۔۔۔۔وأما تفسير توابع المصر فقد اختلفوا فيها روي عن أبي يوسف أن المعتبر فيه سماع النداء إن كان موضعا يسمع فيه النداء من المصر فهو من توابع المصر وإلا فلا، وقال الشافعي إذا كان في القرية أقل م ن أربعين فعليهم دخول المصر إذا سمعوا النداء وروى ابن سماعة عن أبي يوسف كل قرية متصلة بربض المصر فهي من توابعه وإن لم تكن متصلة بالربض فليست من توابع المصر، وقال بعضهم: ما كان خارجا عن عمران المصر فليس من توابعه، وقال بعضهم: المعتبر فيه قدر ميل وهو ثلاثة فراسخ، وقال بعضهم: إن كان قدر ميل أو ميلين فهو من توابع المصر وإلا فلا، وبعضهم قدره بستة أميال، ومالك قدره بثلاثة أميال، وعن أبي يوسف أنها تجب في ثلاثة فراسخ، وعن الحسن البصري أنها تجب في أربعة فراسخ، وقال بعضهم: إن أمكنه أن يحضر الجمعة ويبيت بأهله من غير تكلف تجب عليه الجمعة وإلا فلا وهذا حسن، ويتصل بهذا إقامة الجمعة في أيام الموسم بمنى.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 152):
وفي حد المصر أقوال كثيرة اختاروا منها قولين: أحدهما ما في المختصر ثانيهما ما عزوه لأبي حنيفة
أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمه وعلمه أو علم غيره والناس يرجعون إليه في الحوادث قال في البدائع، وهو الأصح وتبعه الشارح، وهو أخص مما في المختصر، وفي المجتبى وعن أبي يوسف أنه ما إذا اجتمعوا في أكبر مساجدهم للصلوات الخمس لم يسعهم، وعليه فتوى أكثر الفقهاء۔

محمدعمربن حسین احمد

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

4رجب المرجب 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب