021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادھار پر خریدی ہوئی چیز کو فروخت کر کے قیمت ادا کرنے کا حکم
76200خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ایک شخص نے 34 لاکھ میں جگہ لی جس میں سے 20 لاکھ ادائیگی کر دی، باقی ادائیگی کے لیے اس کے پاس پیسے  نہیں ہیں، اب وہ یہ چاہتا ہے کہ میں یہ پلاٹ فروخت کر دوں اور جو پیسے ملیں، اس سے پہلی پارٹی کی بقیہ پیمنٹ ادا کر دوں اور اس کے علاوہ جو پیسے بچیں، اس کو اپنے پاس رکھ لوں، تو کیا اس کے لیے ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر وہ پلاٹ آپ کی ملکیت میں آچکا ہے،  یعنی اس کی فائل آپ کے نام پر منتقل ہو چکی ہے اور آپ کو اس میں تصرف کا حق بھی حاصل ہے  تو آپ کیلئے اس  پلاٹ کو  آگے فروخت کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے بقیہ قیمت کی ادائیگی کرکے باقی رقم اپنے لئے رکھنا درست ہے۔ البتہ اگر پلاٹ کی حتمی خرید و فروخت ابھی نہیں ہوئی بلکہ  پوری رقم کی ادائیگی کے بعد ہو گی، چنانچہ اس کے بعد ہی  آپ  کو زمین میں تصرف کا حق حاصل ہو گا تو ایسے میں جب یہ پلاٹ شرعا آپ کی ملکیت نہیں  تو آپ کیلئے اس کو آگے فروخت کرنا  بھی جائز نہ ہو گا۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:(6/ 263)
وأما بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل فنقول وبالله التوفيق حكم الملك ولاية التصرف للمالك في المملوك باختياره ليس لأحد ولاية الجبر عليه إلا لضرورة ولا لأحد ولاية المنع عنه وإن كان يتضرر به إلا إذا تعلق به حق الغير فيمنع عن التصرف من غير رضا صاحب الحق وغير المالك لا يكون له التصرف في ملكه من غير إذنه ورضاه إلا لضرورة وكذلك حكم الحق الثابت في المحل عرف هذا فنقول للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء سواء كان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره أو لا يتعدى فله أن يبني في ملكه مرحاضا أو حماما أو رحى أو تنورا وله أن يقعد في بنائه حدادا أو قصارا وله أن يحفر في ملكه بئرا أو بالوعة أو ديماسا وإن كان يهن من ذلك البناء ويتأذى به جاره۔

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

2، رجب المرجب 1443 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب