021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وقف شدہ زمین کو بغیر کسی عذر کے بیچنا
75835وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  :

کہ ہمارے گاوں میں  والدہ علی نے 2008 میں بنات  کے مدرسے  کے لیے  نو مرلے زمین وقف کی تھی، جس کا علم  تمام گاوں والوں کو ہے، اور وہ زمین اس وقت کے خطیب صاحب  مولوی حبیب اللہ  کے سپرد کر دی گئی تھی۔

کچھ وقت کے بعد  والدہ علی  کی وفات ہو گئی ، والدہ کی وفا ت کے بعد  اس کے بیٹے علی نے اس وقف شدہ زمین کے عوض مولوی حبیب اللہ  سے تقریبا نوے ہزار روپے لےکر  وہ  زمین دوبارہ  مولوی حبیب اللہ کو فروخت کر دی اور  مولوی حبیب اللہ  نے وہ زمین اپنے نام پر منتقل کر دی،جس کے بعد مولوی حبیب اللہ نے اس زمین پر مدرسے کی بنیاد رکھ کر دیواریں کھڑی کر دیں۔

لیکن مولانا حبیب اللہ نے زمین اپنے قبضہ میں  داخل کرکے بھی مدرسے کے لیے وقف کر دی ہے ،(جس کی نقل ساتھ لگی ہوئی ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ میں اس زمین میں کسی قسم کی دخل اندازی نہیں کروں گا)جبکہ مولانا صاحب  خود ٹی ٹی پی  میں بدنامی کے بعد جیل کاٹ کر  2012 میں سعودی عرب چلا گیا ہے، ادھر اس کا بھائی مولوی عبیداللہ  جو بنوری ٹاوں کراچی کا فاضل ہے اس نے مدرسے کا تمام بوجھ اپنے سر لے کر اپنی زندگی مدرسے کو دے دی ہے اور مدرسے کے انتظام چلاتا ہے اور مدرسے سے ماہانہ چار ہزار روپے لیتا ہے، اور مولوی حبیب اللہ اپنے اس بھائی سے  نہ مدرسے کے لحاظ سے ایک روپے تک تعاون کرتا ہے  اور نہ  اس کو مدرسے کے بارے میں تسلی دیتا ہے اور وہان اپنی من مانی کرتا ہے، جبکہ مہتمم بھی اس کا مولوی عبید اللہ ہے جو صرف اللہ تعالی کے آسرے پر  زندگی بسر کر رہا ہے۔

درج ذیل سوالات کے مدلل جوابات عنایت فرمائیں:

علی کا اس وقف شدہ زمین کے روپے لینا جائز ہےکہ نہیں؟؟

مولوی حبیب اللہ نے عالم ہونے کے باوجود وقف شدہ زمین   خرید کر سرکاری کاغذات میں اپنے نام پر منتقل کر دی، اس کا زمین خریدنا اور اس کا انتقال کروانا جائز ہے کہ نہیں؟

یہ بیع اگر جائز نہیں تو فاسد ہے یا باطل؟؟ جس پر انتقال کی بنیاد رکھی جا سکے۔

علی کا پیسے لیکر اس زمین کو فروخت کرنے سے وہ بیع منعقد ہو گی کہ نہیں؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر یہ بات درست ہے کہ والدہ علی نے یہ زمین مدرسےکے لیے باقاعدہ وقف کی تھی  تو مولوی حبیب اللہ اور علی کے درمیان ہونے والا   وقف زمین کی خرید و فروخت  کا معاملہ ناجائز ، باطل  اور غیر منعقد ہے، جس  کی شرعا کوئی حیثیت نہیں اور نہ ہی اس معاملہ کی وجہ سے   خرید و فروخت کے کسی بھی طرح کے  احکام مرتب ہو ں گے۔

لہذا علی کا اس زمین کے عوض پیسے لینا اور  مولوی حبیب اللہ کا علی سے اس زمین کو خرید کر اپنے نام پر منتقل کرنا  ناجائز  ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 57)
قال في الشرنبلالية صرح - رحمه الله تعالى - ببطلان بيع الوقف، وأحسن بذلك إذ جعله في قسم البيع الباطل، إذ لا خلاف في بطلان بيع الوقف؛ لأنه لا يقبل التمليك والتملك، وغلط من جعله فاسدا، وأفتى به من علماء القرن العاشر ورد كلامه بجملة رسائل.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۴ رجب ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب