021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انڈر کنسٹرکشن عمارت کی بیع کا حکم
76001خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

مفتی صاحب! ایک فلیٹ خریدا بلڈر سے انڈر کنسٹرکشن میں،جب آٹھ منزلہ عمارت مکمل ہوگئی اور نویں منزل پر صرف چھت بن چکی تو کسی سے  پوچھ کر فروخت کردیا ،پھر پتہ چلا کہ بیچنا صحیح نہیں، تو اب جو رقم نفع کے طور پر ملی ہے ، اس کا کیا کریں، فلیٹ کی موجودہ رقم اب پہلے سے کافی بڑھ چکی ہے۔جواب ضرور عنایت فرمادیں،اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر نو کی نو منزلوں کی ایک ہی قیمت پر معاملہ ہوا ہو تو یہ معاملہ بیع فاسد ہونے کی وجہ سےجائز نہیں اور ایسی صورت میں توبہ واستغفارکےعلاوہ جب تک  ایسی عمارت اپنی حالت فروخت پر باقی ہو اس معاملہ کو ختم کرنا ضروری ہےاور جہاں اس میں آگے خریدار تبدیلی کرچکایااگر خریدار  آگے دوسروں کو فروخت کرچکا تو ایسی صورت میں  صرف آخری منزل کا معاملہ  بیع باطل ہونے کی وجہ سےاس کی سابقہ قیمت جس پرمعاملہ ہواتھااورنفع لوٹاناضروری ہوگا اوراگر ہر منزل کی مستقل قیمت طے کرکے نو منزلوں کی فروخت کا معاملہ طے کیا گیا تھا تو ایسی صورت میں آٹھ منزلہ عمارت کے فروخت کا معاملہ تو درست ہے ۔(فتاوی حقانیہ:ج۶،ص۱۰۵)اور اس کا نفع بھی جائز ہے،لیکن  اس صورت میں بھی صرف نویں منزل کی عمارت کے بقدر معاملہ  باطل ہوگا اور اس کی  سابقہ قیمت اور نفع واپس لوٹانا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات
قال العثمانی رحمہ اللہ تعالی فی اعلاء السنن: لایجوز بیع مبیع قبل قبضہ الا الدور والارض، قالہ ابو حنیفہ وابو یوسف رحمہم اللہ تعالی ۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۶رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب