021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیٹ ورک مارکیٹنگ کا حکم
75881اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

آج کل مختلف websites پر نیٹورک مارکییٹنگ کا کام ہوتا ہے،جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ Website پر اپنا اکاونٹ بنا کر اس کو رجسٹرڈ کروانا پڑتا ہے رجسٹریشن فیس مخصوص مقدار میں ہوتی ہے پھر اس میں ممبرز شامل کر کے اپنا ایک نیٹورک یعنی ٹیم بنانی پڑتی ہے، اس میں ہر ممبر کے شامل کرنےپر مخصوص منافع ملتا ہے۔ مثلا: زید نے اکاونٹ بنا کر عمر کو اپنا ممبر بنایا اور عمر نے بکر کو اپنا ممبر بنایا تو عمر زید کابلاواسطہ (direct) ممبر بن گیا اور بکر، زید کا بالواسطہ (Indirect ممبر بن گیا اور عمر کا Direct ممبر بن گیا، اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اور ہر ڈائریکٹ اور انڈائریکٹ ممبرز پر مخصوص منافع ملتا ہےاوراس کام میں اچھی خاصی محنت کرنی پڑتی ہے،بعض اوقات ایک ممبر کو شامل کرنے میں دو تین دن بھی لگ جاتے ہیں،کیونکہ مختلف ذرائع کے ذریعے رابطہ کر کےممبرز کو پورا طریقہ کار سمجھانا پڑتا ہے۔اس نیٹورک مارکیٹنگ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر یہ اس وجہ سے ناجائز ہے کہ ممکن ہے کہ کوئی ممبر شامل ہی نہ ہو اور پیسہ ضائع ہو جائے یا دوسروں کی محنت کی وجہ سے ہمیں بھی اس میں کمیشن مل رہا ہے، ایسی صورت تو عام کاروبار میں بھی ہوتی ہے کہ بندہ کاروبار شروع کرے اور اسے کچھ بھی نہ ملے نقصان ہو جائے یاایسا کاروبار شروع کرے کہ ایک مرتبہ خرچ کرے اور پھر لوگ کام کرتے رہے اور اسکو منافع ملتا رہے، دونوں میں کیا فرق ہے؟ یہ کام جس طرح غیر ملکی ویبسائٹ کر رہی ہیں اسی طرح بعض پاکستانی رجسٹرڈ ویب سائٹ بھی کر رہی ہیں اور عوام الناس میں سے اکثر پڑھے لکھے لوگ اس میں مبتلا ہیں، آیا پاکستانی ویب سائٹ یا عوام الناس میں معروف ہونے کی وجہ سے اسکا جوازممکن ہے؟ جواب تفصیلا مطلوب ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ طریقہ ناجائز ہے،اس کے ناجائز ہونے کی درج ذیل وجوہ ہیں:

۱۔ اجرت  (کمیشن) خود کمیشن ایجنٹ کے کام وکمائی پر موقوف ہے۔جس کو حدیث مبارک میں قفیز الطحان کے عنوان سےء منع فرمایا گیا ہے۔

۲۔اجیر(کمیشن ایجنٹ) کو جس عمل پر کمیشن ملنا طے ہوا ہے وہ اس عمل پر از خود قادر نہیں، بلکہ قادر بقدرۃ الغیر ہے کہ جب تک دوسرا بندہ اس کے بتانے پر خریدے گا نہیں تو یہ محض بتانے پر حقدار نہیں کہلاتا۔

۳۔اس عمل میں اصل مقصد مارکیٹنگ پر وصول ہونے والی کمیشن ہے، جس کا حصول یقینی نہیں، لہذا یہ جوے کی ایک قسم ہے۔

۴۔شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں کہ ایک مرتبہ عمل کرنےسے کمیشن اور اجرت بار بار ملتی رہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۶رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب