021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرعا موت کا حکم کب لگے گاقلبی موت سے یا دماغی موت سے؟
75877جائز و ناجائزامور کا بیانعلاج کابیان

سوال

شرعی اعتبار سے کسی شخص کی موت واقع ہو جانے کا حکم کس صورت میں لگایا جاتا ہے ؟

 (1)۔ جب حرکت قلب بند ہوجائےاور دماغی موت (Brain Death)بھی واقع ہویا ( 2)۔ صرف حرکت قلب بند ہو جاۓ خواہ دماغ ابھی زندہ ہو یا (3)۔ جب دماغی موت (Brain Death)واقع ہو جائے، لیکن حرکت قلب باقی ہو ؟

اگر کوئی شخص قومہ میں ہو یااسکی دماغی موت (Brain Death) واقع ہوجائے تو اسکا علاج جاری رکھنا واجب ہے، مباح ہے یا مستحب؟ ہر دو صورت کا شرعی حکم بیان فرما دیں ۔ ڈاکٹروں کے مطابق زندگی کی امید ابھی باقی ہو لیکن اقرباء اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تو کیا حکم ہو گا کیا وینٹی لیٹر ہٹایا جا سکتا ہے یا نہیں؟دوسری صورت میں اگر اخراجات ناقابل برداشت ہیں اور بچنے کی امید بھی نہیں تو کیا اب علاج ترک کیا جا سکتا ہے یا قرض لے کر علاج کروایا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طبی لحاظ سے قلبی موت پہلے اور دماغی موت اس کے بعد ہوتی ہے،لہذاشرعا موت کےحکم کا اصل مدار قلبی موت پر ہے،البتہ جہاں طبی تحقیق کےمطابق قلبی موت واقع نہ ہو یامریض سکتہ یا قومہ میں ہو تو  موت کا حکم تب لگے گا جب دماغی اور قلبی دونوں لحاظ سےیا کم از کم دماغی موت واقع ہونے کی تصدیق ہوجائے۔

لہذا اگر کسی ایک درجہ میں بھی موت واقع نہ ہو تو مریض کو میت نہیں قرار دیا جائے گا، البتہ علاج کا فائدہ جہاں یقینی نہیں ،وہاں علاج ضروری نہیں ،لہذا ترک علاج گناہ بھی نہیں، البتہ ترک علاج میں قصد اہلاک درست نہیں۔

حوالہ جات
مجلة مجمع الفقه الإسلامي (3/ 330، بترقيم الشاملة آليا)
إن مجلس مجمع الفقه الإسلامي المنعقد في دورة مؤتمره الثالث بعمان عاصمة المملكة الأردنية الهاشمية من 8 إلى 13 صفر هـ / 11 إلى 16 أكتوبر 1986م.
بعد التداول في سائر النواحي التي أثيرت حول موضوع " أجهزة الإنعاش " واستماعه إلى شرح مستفيض من الأطباء المختصين.
قرر ما يلي:
يعتبر شرعًا أن الشخص قد مات وتترتب جميع الأحكام المقررة شرعًا للوفاة عند ذلك إذا تبينت فيه إحدى العلامتين التاليتين:
1- إذا توقف قلبه وتنفسه توقفا تامًا وحكم الأطباء بأن هذا التوقف لا رجعة فيه.
2- إذا تعطلت جميع وظائف دماغه تعطلًا نهائيًا، وحكم الأطباء الاختصاصيون الخبراء بأن هذا التعطل لا رجعة فيه. وأخذ دماغه في التحلل،
وفي هذه الحالة يسوغ رفع أجهزة الإنعاش المركبة على الشخص وإن كان بعض الأعضاء كالقلب مثلًا لا يزال يعمل آليًا بفعل الأجهزة المركبة.والله أعلم

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۶رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب