021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لاعلاج مریض کا بقصد اہلاک ترک علاج
77081جائز و ناجائزامور کا بیانعلاج کابیان

سوال

اگر کسی شخص کی بیماری کواطباء لا علاج قرار دے چکے ہیں تو کیا شدید تکلیف سے جلد نجات دینے کے لیے ایسے مریض کا علاج ترک کیاجا سکتا ہے؟تا کہ وہ اس مرض سے جلد وفات پا کر تکلیف سے چھٹکارا حاصل کر لے اور اگر لاعلاج مریض کو کوئی دوسری قابل علاج بیماری(جیسے کینسر کا مریض نمونیہ میں مبتلا ہو جائے) لاحق ہو جائے تو کیا نمونیہ کا علاج ترک کیا جا سکتا ہے ؟ کیوں کہ اس کے علاج کو ترک کر کے مریض کی موت جلد واقع ہوجانے کا امکان ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب علاج کا نتیجہ یقینی نہ ہو تو ایسی صورت میں علاج فرض نہیں ،لہذا ترک علاج گناہ بھی نہیں، لیکن ترک علاج میں جلد موت کی نیت کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۶رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب