021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کتے کو افزائش نسل کیلئے پالنے اور اس کی خرید و فروخت کا حکم
76210خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا کتوں کی خرید وفروخت سے حاصل شدہ آمدنی جائز ہو گی یا نہیں؟ نیز کتوں کو افزائش نسل کے لیے پالنا کیسا ہے ؟میرے ایک دوست کے گھر کے ساتھ ایک پلاٹ خالی پڑا ہے جس میں وہ کتوں کو مکمل انتظام کے ساتھ رکھنے کاارادہ ہے اور سائل بھی سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے،اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کتوں کی افزائش نسل کے جائز یا ناجائز  ہونے کا مدار اس بات پر ہے کہ ان  کی افزائش نسل کس مقصد کیلئے کی جار ہی ہے۔ چنانچہ اگر مقصد شکاری یا حفاظتی کتوں کی تیاری اور اسی مقصد کیلئے ان کا استعمال اور  خرید و فروخت ہے  تو اس صورت میں کتوں کو  افزائش نسل کے لیے پالنا، ان کی خرید و فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سب جائز  ہوں گی  بشرطیکہ  وہ کتے جن کو پالا جا رہا ہے وہ قابل تعلیم بھی ہوں. چنانچہ وحشی اور خونخوار کتوں سے چونکہ کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ،  لہذا  ان کو پالنا اور فروخت کرنا  جائز نہیں ہو گا۔

 البتہ اگر افزائش نسل  کا مقصد ایسے کتوں کی تیاری ہے جن کو لوگ شوقیہ خرید کر گھروں میں رکھتے ہیں تو چونکہ کتوں کو گھروں میں شوقیہ پالنا جائز نہیں  ہے، لہذا  اس مقصد کیلئے ان کی افزائش نسل، خرید و فروخت اور  اس سے  حاصل شدہ آمدنی بھی جائز نہیں  ہو گی ۔

حوالہ جات
صحيح مسلم (5/ 37 ط التركية):
عن ‌سالم ، عن ‌أبيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:  ‌من ‌اقتنى ‌كلبا ‌إلا ‌كلب ‌صيد أو ماشية، نقص من أجره كل يوم قيراطان .
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق :(6/ 187)
(‌صح ‌بيع ‌الكلب والفهد والسباع والطيور) لما رواه أبو حنيفة - رضي الله تعالى عنه - «أنه - صلى الله عليه وسلم - رخص في ثمن كلب الصيد» ولأنه مال متقوم آلة الاصطياد فصح بيعه كالبازي بدليل أن الشارع أباح الانتفاع به حراسة واصطيادا فكذا بيعا وهذا على القول المفتى به من طهارة عينه بخلاف الخنزير فإنه نجس العين، وأما على رواية أنه نجس العين كالخنزير فقال في فتح القدير، ولو سلم نجاسة عينه فهي توجب حرمة أكله لا منع بيعه بل منع البيع بمنع الانتفاع شرعا.
حاشية ابن عابدين ،   رد المحتار ط الحلبي(5/ 227):
(قوله علمت أو لا) تصريح بما فهم من عبارة محمد في الأصل، وبه صرح في الهداية أيضا لكن في البحر عن المبسوط، أنه لا يجوز بيع الكلب العقور الذي لا يقبل التعليم في الصحيح من المذهب، وهكذا نقول في الأسد إن كان يقبل التعليم، ويصطاد به يجوز بيعه، وإلا فلا والفهد والبازي يقبلان التعليم، فيجوز بيعهما على كل حال اهـ
والحاصل: أن المتون على جواز بيع ما سوى الخنزير مطلقا وصحح السرخسي التقييد بالمعلم منها (قوله لا ينبغي اتخاذ كلب إلخ) الأحسن عبارة الفتح، وأما اقتناؤه للصيد وحراسة الماشية والبيوت والزرع، فيجوز بالإجماع لكن لا ينبغي أن يتخذه في داره إلا إن خاف لصوصا أو أعداء للحديث الصحيح «من اقتنى كلبا إلا كلب صيد أو ماشية نقص من أجره كل يوم قيراطان» "

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

4، رجب المرجب 1443 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب