021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مروجہ طریقہ تعزیت اورمسنون طریقہ
76281جنازے کےمسائلتعزیت کے احکام

سوال

ہمارے ہاں جب كوئی فوت ہوتا ہے تو اہلِ میت تین دن تك ایك جگہ بیٹھ جاتے ہیں، لوگ تعزیت كے لیے آتے ہیں، جب كوئی شخص تعزیت كے لیے آتا ہے تو تعزیت كے بعد كہتا ہے كہ ہاتھ اٹھا لو دعا كرتے ہیں، ہر آنے والا شخص یہی كہتا ہے، حالانكہ لوگ وہاں پر دنیاوی باتیں كر رہے ہوتے ہیں اور بعض اپنے كاروبار كی باتیں چھیڑ كےبیٹھے ہوتے ہیں، كسی كے منہ میں نسوار ہوتا ہے، كسی نےمنہ میں ركھنے كے لیے ابھی ہاتھ میں ركھا ہوا ہوتا ہے، تو جب كوئی دعا كے لیے كہتا ہے تو ہاتھ تو سب ہی اٹھالیتے ہیں، مگر دعا بعض كرتے ہیں اور بعض رسمًا ہاتھ اٹھا لیتے ہیں، اس كا شرعًا كیاحكم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ تعزیت کرنے والا اہل میت سے تسلی  کے الفاظ کہے،ان کی دلجوئی کرے ، انہیں صبر کی تلقین کرے اور میت کے لیے دعائیہ کلمات کہے اس کے لیے اپنی زبان میں بھی تسلی کے کلمات کہنا درست ہے،البتہ ماثور کلمات کہنا بہتر ہے۔ تعزیت کے ماثور کلماتِ یہ ہیں:

۱۔اعظم اﷲ أجرک وأحسن عزاء ک وغفر لمیتک۔

۲۔إن للّٰہ ما أخذ ولہ ما أعطی وکل شیء عندہ بأجل مسمّی۔

زیادہ بہتر یہ ہے کہ عربی میں یہ  کلمات  کہنے کے ساتھ اپنی زبان میں ان کا ترجمہ ومفہوم بھی ادا کیا جائے۔

     تعزیت کے موقع پر سنت سے اسی قدر ثابت ہے،اس کے علاوہ تعزیت کے دوران ہر آنے والے کے ساتھ ہاٹھ اٹھاکر دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں،بلکہ یہ طریقہ صحابہ و سلف صالحین کے عام تعامل کے خلاف ہونے اور لوگوں کے اس کو لازم سمجھنے کی وجہ سے اس کا چھوڑ دینا ضروری ہے۔

 (احسن الفتاوی: ج۱۰،ص۵۸، امداد المفتین:۱،۱۹۵ تا ۱۹۶)

 البتہ اس خاص رسمی طریقہ کی پیروی کے بغیر اگر کسی موقع پر کوئی عالم دین یا رشتہ دار کسی میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کر لے تو یہ بھی نفسہ منع نہیں، لہذا اس میں شدت سے کام نہیں لیناچاہئے۔

اورچونکہ اس مسئلے میں چونکہ فی الجملہ علماء کا اختلاف ہے،لہٰذا محض تعزیت کے وقت ہاتھ اُٹھانے پر کسی کو بدعتی کہنا یااس پر نکیر یا لعن طعن کرنا یا اس عمل کو قطعی بدعت کہنا درست نہیں،بلکہ اس طرزِ عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب