021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا ہندو سے ملاقات کے وقت اس کو نمستے کہنا جائز ہے؟
76718جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  کیا ہندو سے ملاقات کے وقت اسے نمستے یا نمسکار کہنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

"نمستے" یا  نمسکار“  یہ دونوں "سنسکرت"  زبان کے  الفاظ ہیں، جو ہندؤں  میں سلام کے طور پر بولے جاتے ہیں۔  "بھارت کوش"  ہندی لغت میں اس کے لفظی معنی " احترام سے جھک کر کیا گیا سلام"  سے کیا گیا ہے۔ اور اردو کی مشہور و معروف لغت "فیروز اللغات" میں اس کا معنی " ہاتھ جوڑ کر تعظیم کرنا" سے کیا گیا ہے۔ (فیروز اللغات، ص: 1379)

 لہذا  اس کا استعمال کسی انسان کی تعظیم کے لیے کرنا، اسلام کے عقیدہٴ توحید کے خلاف ہے،  اس لیے مسلمان ہرگز اسے استعمال نہ کرے۔ البتہ غیرمسلموں کے ساتھ آفس یا فون پر ملاقات کے دوران ”آداب عرض“ ، ”السلام علی من اتبع الہدی“ یا کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے جو غیر مسلموں  کا مذہبی شعار نہ ہو اور نہ ہی اس کے اندر شرکیہ معانی  پائے جاتے ہوں۔

حوالہ جات
في  سنن أبي داؤد:
عن ابن عمر رضی اللہ تعالی  عنھما، قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم. ( حدیث نمبر: 4031)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:
أن التشبه إنما يكره في المذموم وفيما قصد به التشبه.  (رد المحتار: 1/646)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

12/شعبان      1443 ھ        

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب