021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجتماعی دعوت کرنا
75331جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام کہ اگرکچھ بندےافرادجمع ہوکراجتماعی دعوت کرناچاہیں توکیایہ جائزہے؟

نوٹ: بسااوقات کچھ لوگ عزت بچانےکی خاطرروپےجمع کرتےہیں ،اوربعض لوگوں کاذریعہ معاش کابھی پتہ نہیں چلتا ۔اب سوال یہ ہےکہ ان تمام صورتوں میں اجتماعی دعوت جائزہے؟اوراسکےعلاوہ جوازیاعدم جوازکی کوئی صورت ہوتووضاحت فرمادیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اجتماعی دعوت کرنااس شرط پرجائزہےکہ ہربندہ رضامندی سےشریک ہو،لہذاجتماعی دعوت میں کسی سے زبردستی حصہ ڈلواناجائزنہیں ہےجس سےوہ مجبورہوکریاعزت بچانےکےلیےبغیررضامندی کےحصہ ملائے، باقی یہ کہ اجتماعی دعوت میں ایسے لوگوں کاشریک ہوجاناجن  کےذریعہ معاش کاپتہ نہ ہو،تو محض شکوک وشبہات کی بنیادپرکسی کےمال پر حرام ہونےکاشک کرناجائزنہیں ہےالبتہ اگر کسی کے بارے میں پختہ علم ہویاظن غالب ہوکہ  فلاں  کاذریعہ معاش حرام ہے،توایسےفردکوشریک نہیں کرناچاہیے۔اورنہ ہی ایسی دعوت میں شریک ہوناچاہیے۔

حوالہ جات
قال اللہ عزوجل:
ﵟيَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱجۡتَنِبُواْ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلظَّنِّ إِنَّ بَعۡضَ ٱلظَّنِّ إِثۡمٞۖﵞ [الحجرات: 12] 
«مشكاة المصابيح» (2/ 889):
وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى.

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱۲جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب