76497 | نماز کا بیان | تراویح کابیان |
سوال
مسجد كےہال اورچھت میں سےایك جگہ اس طرح تراویح پڑھائی جائےكے چنددنوں میں ختم ہو جائےاوردوسری جگہ پورا مہینہ تراویح ہو،یا ان دونوں جگہوں میں سے ایك جگہ سورہ تراویح پڑھائی جائے اوردوسری جگہ مكمل قرآنِ پاك كےساتھ تراویح پڑھائی جائے،توایسا كرناشرعًا جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایک ہی مسجد میں ایک ختم سنت سے ثابت ہے،اور اس میں بھی سنت طریقہ یہی ہے کہ پورے رمضان میں ایک ہی ختم کیا جائے،ایک رات میں ایک ہی مسجد میں متعدد جماعتین خلاف سنت اور مکروہ عمل ہے، البتہ ایک مسجد میں ایک سے زائد ختم بھی کرنا جائز بلکہ افضل ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 117)
السنة في التراويح إنما هو الختم مرة فلا يترك لكسل القوم، كذا في الكافي.
بخلاف ما بعد التشهد من الدعوات فإنه يتركها إذا علم أنه يثقل على القوم لكن ينبغي أن يأتي بالصلاة على النبي - عليه السلام -، هكذا في النهاية والختم مرتين فضيلة والختم ثلاث مرات أفضل، كذا في السراج الوهاج.
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۰شعبان۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |