021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعلیمی فیسوں پر وجوب زکوۃ کا حکم
77017زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

السلام علیکم میرے والد نے 2 عید 3 مئی 2022کو میرے مامو کے بینک میں 45000 بھیجے تاکہ میں ایک موٹر سائیکل خریدوں یا میں باقی رقم جس طرح چاہوں خرچ کر سکتا ہوں اور میرے پرس میں 27000 بھی تھے میں بچوں کو ٹیوشن بھی دیتا ہوں ایک طالب علم کی فیس 16 اپریل کو واجب تھی لیکن انہوں نے 4 مئی تک ادائیگی نہیں کی لیکن مجھے یقین تھا کہ وہ جلد ہی ادا کر دیں گے دوسرے طلباء کی فیس یکم مئی کو واجب تھی،لیکن مجھے وہ بھی نہیں ملی لیکن مجھے یقین تھا کہ وہ ضرور دیں گے اور میں سیکھنے کے لیے کوچنگ سینٹر بھی جاتا ہوں میں انہیں مہینے کی 1 تاریخ کو ہی فیس پیشگی میں دیتا ہوں اب:

کیا میں اپنی کوچنگ فیس کو پیسے سے کم کروں گا اور پھر دیکھوں گا، اگر مجھ پر زکوٰۃ کے نصاب کے برابر پیسے ہوتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو فیسیں آپ نے طلبہ سے وصول کرنی ہیں وصولی سے پہلے وہ نصاب زکوۃ میں شامل نہیں ہونگیں،لان اجرۃ الخدمۃ دین ضعیف،اسی طرح سال گزرنے پر اپنے ذمہ اس  تعلیمی سال کی واجب  الاداء رقوم منہا کرکے زکوۃ کا نصاب کو دیکھا جائے گا کہ بنتا ہے یا کہ نہیں،اسی طرح  پیشگی دی جانے والی فیس نصاب میں شامل  نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (9/ 66)
لأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط،أو باستيفاء المعقود عليه)

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب