021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح کا حکم
76806نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

دو خواتین ہیں: (1) بی بی حنیفہ (2) خاتون بی بی۔ شیر خوارگی کی عمر میں بی بی حنیفہ کے بیٹے مزمل نے خاتون بی بی کا دودھ پیا، اور خاتون بی بی کے بیٹے شہباز نے حنیفہ بی بی کا دودھ پیا، جس کی وجہ سے مزمل اور شہباز رضاعی بھائی ہوگئے۔  سوال یہ ہے کہ اس رشتے کا اثر ان دونوں کے علاوہ دوسری اولاد پر ہوگا یا نہیں؟ اب بی بی حنیفہ کے بیٹے عادل اور خاتون بی بی کی بیٹی عافیہ کے نکاح کی بات چل رہی ہے۔ کیا ان دونوں کا نکاح درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 صورتِ مسئولہ میں مزمل کا نکاح خاتون بی بی کی کسی بیٹی سے جائز نہیں، اور شہباز کا نکاح بی بی حنیفہ کی کسی بیٹی سے جائز نہیں, ان دونوں کے علاوہ باقی اولاد کے درمیان رضاعت کا رشتہ نہیں،ا ن کے درمیان نکاح ہوسکتا ہے؛ لہٰذا عادل اور عافیہ کا نکاح درست ہے۔  

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 217):
( وتحل أخت أخيه رضاعا ) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا، وبهما وهو ظاهر.
الفتاوى الهندية (1/ 343):
يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا … وتحل أخت أخيه رضاعا كما تحل نسبا مثل الأخ لأب إذا كانت له أخت من أمه يحل لأخيه من أبيه أن يتزوجها كذا في الكافي.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

    17/شوال/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب