021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاقوں کے بعد شوہر کا مکرجانا
80159طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرا نام شاہد علی عباسی ہے اور میرا ایک سوال ہے کہ 5/4/2023 کو میری کی چھوٹی بہن کو اس کے شوہر نے تحریری طور پر اسٹام پیپر پر لکھ کر گواہوں کے سامنے طلاق دی،لیکن اب ایک ماہ گزرنے کے بعد اپنی بات سے مکر رہا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی اور کچھ لوگوں کو ہمارے پاس لے کر آیا اور کہنے لگا کہ میں نے طلاق نہیں دی،جس پر ہم نے کہا کہ ہم فتوی لے کر آپ سے بات کریں گے۔

اس پر اس نے کہا کہ نہیں تم لوگ غلط کہہ رہے ہو،لڑکی ہمیں دے دو،اب آپ سے راہنمائی کی درخواست ہے کہ یہ ٹھیک کہہ رہا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر سوال میں ذکر کی گئی تفصیل اور ساتھ لف کیا گیا اسٹام پیپر حقیقت پر مبنی ہے تو مذکورہ صورت میں اس شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،جس کے بعد اب شوہر کے انکار کا شرعا کوئی اعتبار نہیں ہے اورموجودہ حالت میں ان دونوں کا دوبارہ نکاح بھی ممکن نہیں۔

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"البحر الرائق " (3/ 257):                                                                                                                                                    
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".
"الفتاوى الهندية" (1/ 354):
" والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو شهد به شاهد عدل عندها".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

29/شوال 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے