76845 | نماز کا بیان | تراویح کابیان |
سوال
ایك محلے كی مسجد میں پیش امام حافظِ قرآن نہیں ہیں، جبكہ اس محلے میں كئی سارے حفاظ موجود ہیں،تو آیا اس صورت میں مسجد میں تراویح پڑھانے كے لیے محلےكے حفاظ كے درمیان قرعہ اندازی كی جائےیا نمبر وار ان كو متعین كیا جائے؟كون سا طریقہ درست ہے؟
o
اس بارے میں مسجد انتظامیہ کسی بھی صحیح وتجوید سے پڑھنے اور پختہ منزل والے نیک اور صالح حافظ کو مقرر کرسکتی ہے،امامت ایک حق نہیں کہ اس میں صرف قرعہ اندازی یا محض باری کی ترتیب لگائی جائے، بلکہ یہ مذہبی حساس ذمہ داری ہے جس کےلیے مطلوبہ اوصاف کا حامل ہونا ضروری ہے، البتہ اگر متعدد افراد قابلیت واہلیت میں برابر ہوں تو ان میں انتخاب کا کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے مثلا اگر دو حفاظ میں قابلت واہلیت برابر ہو تو ان میں دس دس تراویح بھی تقسیم کی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 116)
لا ينبغي للقوم أن يقدموا في التراويح الخوشخوان ولكن يقدموا الدرستخوان فإن الإمام إذا قرأ بصوت حسن يشغله عن الخشوع والتدبر والتفكر، كذا في فتاوى قاضي خان.
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۹ شوال ۱۴۴۳ھ
n
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |