021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چھ بیٹوں اور نو بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم
76924میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ والدین کے انتقال کے بعد چھوٹے بہن بھائی ،بڑے بھائی کی اجازت کے بغیر مشترکہ پلاٹ پر اقراء یا مدرسہ بنائیں تو بڑے بھائی کی اجازت کے بغیر کیا یہ اقدام درست ہے؟والد صاحب مرحوم کےورثاء میں ۹ بیٹیاں ۶ بیٹے شامل ہیں؟والد صاحب کی میراث میں ۲ پلاٹ ہیں جو بڑے بھائی کے نام پر ہیں ،قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ وراثت تقسیم ہونے تک تمام ورثاء کے درمیان ترکہ(مال وراثت) مشترک ہوتا ہے،لہٰذا وراثت تقسیم ہونے سےپہلے کسی بھی قسم کا تصرف تمام ورثاء کی اجازت کے بغیر کسی بھی وارث کے لیے جائز نہیں ہے۔البتہ مذکورہ صورت میں اگر بڑے بھائی کے علاہ باقی تمام ورثاء اس پر راضی ہیں کہ ترکہ کے دونوں پلاٹ پر مدرسہ یا اقراء وغیرہ بنایا جائے اور بڑے بھائی اس پر راضی نہیں ہیں تو یہ صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ وراثت کے حصوں کی شرعی تعیین کے بعد بڑے بھائی بالعوض اپنے حصے سے دستبردار ہوجائیں۔

مذکورہ ورثاء کے حصوں کی تفصیل یہ ہوگی کہ اگر میت کی زوجہ اور والدین زندہ نہیں ہیں توکل مال کے ۲۱(اکیس) حصے کیے جائیں گے، ہر بیٹے کو دو حصے اور ہر بیٹی کو ایک حصہ ملے گا،اور فیصدی اعتبار سے ہر بیٹے کو کل مال وراثت میں سے 9.52 فیصد اور ہر بیٹی کو 4.76 فیصد حصہ ملے گا۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (2/ 301)
ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بأمره.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 642)
(أخرجت الورثة أحدهم عن) التركة وهي (عرض أو) هي (عقار بمال) أعطاه له (أو) أخرجوه (عن) تركة هي (ذهب بفضة) دفعوها له (أو) على العكس أو عن نقدين بهما (صح) في الكل صرفا للجنس بخلاف جنسه (قل) ما أعطوه (أو كثر) لكن بشرط التقابض فيما هو صرف (وفي) إخراجه عن (نقدين) وغيرها بأحد النقدين لا يصح (إلا أن يكون ما أعطي له أكثر من حصته من ذلك الجنس) تحرزا عن الربا، ولا بد من حضور النقدين عند الصلح وعلمه بقدر نصيبه شرنبلالية وجلالية ولو بعرض جاز مطلقا لعدم الربا، وكذا لو أنكروا إرثه لأنه حينئذ ليس ببدل بل لقطع المنازعة.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۲۱/شوال۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب