021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملازم اگراطلاع کےبغیرادارہ چھوڑدےتوایک مہینہ کی تنخواہ کی کٹوتی وغیرہ  کاحکم
76953اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

:کیافرماتےہیں علماء کرام اس بارےمیں  کہ نوٹس دیےبغیر اگرکوئی ملازم ملازمت چھوڑدےتوادارہ ایک ماہ کی تنخواہ کاٹ لیتاہے،اسی طرح اگربلانوٹس دیےادارہ کسی ملازم کو ملازمت سےفارغ کردےتو وہ ایک ماہ کی اضافی تنخواہ ملازم کودیتاہے،سوال یہ ہےکہ کیایہ معاملہ شرعا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ معاملہ شرعادرست نہیں ہے،کیونکہ ملازمت کےمعاہدےمیں یہ شرط لگاناکہ بغیراطلاع کےملازمت چھوڑدی توایک مہینہ تنخواہ کی کٹوتی کی جائےگی،شرعاشرط فاسداور مالی جرمانہ ہونےکی وجہ سےناجائزہے،اس کی شرعا اجازت نہیں ہے۔

مذکورہ عقدچونکہ اجارہ ہےاوراجارہ شرط فاسد(مقتضائےعقدکےخلاف شرط)سےفاسدہوجاتاہے،اس لیےاس عقد کوفسخ کرنااوراس معاہدےکوختم کرنافریقین کےذمہ لازم ہوگا۔

نیزایسی صورت میں ملازم کوطےشدہ اجرت نہیں ملےگی،بلکہ وہ اجرت مثل(اس جیساکام کرنےپرعام طورپرجواجرت رائج ہو)کامستحق ہوگا۔

اس کی جائز صورت یہ ہےکہ معاہدہ کےوقت ادارہ یہ شرط لگائےکہ ملازم کےایک ماہ پیشگی اطلاع نہ دینےکی صورت میں ملازم کوایک ماہ اضافی کام کرناپڑےگا،خواہ وہ خودکرےیاکسی کےذریعہ کروائےاوراس اضافی کام کی اجرت بھی وہ خوداداکرےگا،جبکہ اس کواپنی اجرت پوری ملےگی۔

دوسری صورت یہ ہوسکتی ہےکہ معاہدہ کےوقت ملازم ادارہ کواختیاردےکہ پیشگی اطلاع نہ دینےکی صورت میں ادارہ ایک ماہ کےلیےاس کی جگہ دوسراملازم رکھ سکتاہے،جس کی تنخواہ ملازم خوداداکرےگا،ایسی صوررت میں دوسرےملازم کوتنخواہ نہ دینےپرادارےکوپہلےملازم کی ایک ماہ کی تنخواہ روک کراس کی جگہ پررکھےگئےنئےملازم کوتنخواہ دیناجائزہوگا،مگرایسی صورت میں اگرادارےنےدوسراملازم نہ رکھاتوتنخواہ اپنےلیےروکناجائزنہ ہوگا۔

ادارہ اگرملازم سےاس طرح کےکوئی جائزمعاہدہ کرےتوجائزہےاورملازم پرمعاہدےکی وجہ سےاس کی پابندی بھی لازم ہوگی اوراگراس طرح کاکوئی معاہدہ نہیں کیاگیاتوپھرکٹوتی کرناشرعاجائزنہ ہوگا۔

جہاں تک بات ہے دوسرےمسئلہ کی کہ "اگرادارہ کسی ملازم کو ملازمت سے فارغ کردےتو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ ملازم کو دےگا"یہ شرط شرعادرست ہے،کیونکہ یہ ادارہ کی طرف سے ملازم کےلیےتبرع ہوگا،شرعااس میں کوئی حرج نہیں ۔

حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 6 /  330:
(تفسد الاجارة بالشروط المخالفة لمقتضى العقد فكلما أفسد البيع) مما مر (يفسدها) كجهالة مأجور أو أجرة أو مدة أو عمل، وكشرط طعام عبد وعلف دابة ومرمة الدار أو مغارمها وعشر أو خراج أو مؤنة رد۔
"البحر الرائق شرح كنز الدقائق "20 /  285:
قال رحمه الله ( يفسد الإجارة الشرط ) قال في المحيط كل جهالة تفسد البيع تفسد الإجارة ؛ لأن الجهالة المتمكنة في البدل أو المبدل تفضي إلى المنازعة ، وكل شرط لا يقتضيه العقد وفيه منفعة لأحد المتعاقدين يفضي إلى المنازعة فيفسد الإجارة۔
قال اللہ تعالی فی  سورۃ المائدہ :آیت 01:
 یاایہاالذین آمنواوفوبالعقود۔
وقال اللہ تعالی فی سورۃ  بنی اسرائیل: آیت نمبر 34 :
واوفوبالعہدان العہدکان مسئولا۔
"تفسير ابن كثير " 5 /  74:
وقوله [تعالى] (3) : { وأوفوا بالعهد } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إن العهد كان مسئولا } أي: عنه۔

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی 

 20/شوال 1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب