021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگربیٹا موجود ہوتو پوتی کامیراث میں  حصہ نہیں ہوگا
76955میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم!بخدمت جناب مفتی صاحب !میرانام بشری بٹ ہے،اورمیری درخواست لکھنے کامقصد اپنے مسئلےکو آپ کےسامنے پیش کرنا ہےتاکہ اسلام کی رو سے آپ میری راہنمائی کرکےبتاسکیں کہ اس کاحل کیاہے؟

میری پہلی شادی 2011 میں ہوئی،جس سےمیری ایک بیٹی ہے،پہلےشوہر کا 5سال بعد انتقال ہوگیا،جس کےبعد میری پہلے شوہر کےبھائی(سابقہ دیور)سے نکاح کردیاگیا،جن سے اولاد توہوئی مگر کوئی بچہ حیات نہیں ہے،میں جس گھرمیں رہتی ہوں،اسی گھرمیں میرےدونوں نکاح ہوئےاوراس گھرکےمالک میرے سسر تھےجن کاپچھلےسال انتقال ہوگیاہے۔مسئلہ یہ ہےکہ میرےدوسرےشوہرنشہ کرتےہیں،پچھلے6سالوں میں بہت علاج بھی کروایاہے،مگر اب حالات بہت بگڑچکےہیں،گھرکاسامان ،پیسے،کپڑےاورگھریلو استعمال کی اشیاء غرض  ہروہ چیز جوقیمت رکھتی ہے،چاہے کم مالیت کی ہی کیوں نہ ہو،وہ چوری ہوجاتی ہے،وہ گھرسے اٹھاکرلےجاتےہیں،بیچتےہیں،اورنشہ استعمال کرتےہیں،میرے پاس میراجہیز بھی نہیں بچا،انتہائی ذہنی اذیت کاشکاررہنےکےبعدمیں نے سوچاکہ میں اپنے حالات کوکیسے بہتر بناؤں،اپنااوراپنی بیٹی کامستقبل بہترکروں ،میری بیٹی گیارہویں  سال میں ہے،میں خودجاب کرکے گھر کا نظام چلاتی ہوں،شوہرنوکری بھی نہیں کرتے،دن بدن مسائل بڑھ رہےہیں،آپ میری راہنمائی فرمائیں میں اپنا اوراپنی بیٹی کاحق چاہتی ہوں،جس گھرمیں رہتی ہوں وہ سسر کاہے۔کیااسلام میں میرے لیےاورمیری بیٹی کےلیےسابقہ شوہر کی اولاد کی حیثیت سےکوئی حصہ بنتاہے؟میری بیٹی اس گھرمیں سے اپناحق لےسکتی ہے؟میں اپنی بیٹی اوراپنے لیےاس گھرسےان تمام رشتوں کے حوالوں سےحق لیناچاہتی ہوں۔

میں نے کوشش کی ہےکہ اپنامسئلہ وضاحت سےبیان کرسکوں ،امید ہےآپ میری راہنمائی فرمائیں گے،اس مسئلہ کاحل کیاہے؟میں اپنی بیٹی کامستقبل کیسے محفوظ کروں ،اس گھرمیں رہنابھی محفوظ نہیں ،میری غیر موجودگی میں انجان لوگ میرے شوہرکےساتھ آتےہیں،جنہیں وہ گھر کاسامان بیچتےہیں،نوبت یہ ہےکہ خودکومحفوظ اوربچی کو بچانے کےلیےمیں اپنےوالدین کی طرف منتقل ہوجاؤں گی،آپ کابتایاہواحل میری زندگی کےا ٓگےآنے والےمسائل کابہترحل نکالنےمیں معاون ثابت ہوگا ۔شکریہ

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگرسابقہ شوہرکی کوئی ذاتی جائیداد میراث وغیرہ تھی تواس میں توآپ اوربیٹی دونوں میراث  کے شرعی حصوں کےمطابق حق دار تھیں،وہ اگرتقسیم نہیں کی گئی تواس کی تقسیم کےمطالبہ کاآپ کوشرعاحق ہے،شوہرکےبھائی بہن اوردیگرخاندان کے بڑے لوگوں کودرمیان میں ڈال کر اپناحق وصول کیاجاسکتاہے۔

اوراگرشوہرکی کوئی میراث وغیرہ نہیں تھی یاوہ تقسیم کردی گئی ہےتواب موجودہ صورت میں داداکی طرف سےمیراث میں آپ  کااورآپ کی بیٹی (داداکی پوتی )کاشرعاحصہ نہیں بنتا،کیونکہ داداجس وقت فوت ہوئے،اس وقت ان کے بیٹے زندہ تھےتوشرعا بیٹوں کے ہوتے ہوئے پوتےیاپوتیوں کامیراث میں کوئی حصہ نہیں ہوتا،البتہ اس مکان میں آپ کےموجودہ شوہرکاجوحصہ ہے،اس میں سے آپ بطور زوجہ اپنے موجود ہ شوہرسےرہائش کاحق اورخرچہ طلب کرسکتی ہیں۔رہی بات آپ کےشوہرکی موجودہ  حالت کی توسب سے پہلےتو خودشوہرکوسمجھانے کی کوشش کریں،اس کےبعدخاندان کے معزز لوگوں کو درمیان میں ڈال کرکوشش کی جائےکہ  شوہر کو گھرکی ذمہ داری وغیرہ کےحوالے سےسمجھایاجائے،اگرشوہرکےٹھیک ہونےکی مزید کوئی امیدنہ   ہواوربیوی کوواقعتا خطرہ ہوکہ اب مزید اس گھرمیں رہنےسےعفت اورپاکدامنی محفوظ نہ رہے گی،اسی طرح اپنااوربچی کامستقبل شدیدخطرےمیں پڑسکتاہےتوپھر شوہرسےطلاق یاخلع کامطالبہ کیاجاسکتاہے،جب تک بہتری کی کوئی صورت نہ ہو،اسی حالت پرصبرکریں ،استغفارکریں اوراللہ تعالی سے شوہرکےحالات بہتر ہونےکےلیےدعائیں بھی کرتی رہیں ،اسی صبر پراللہ تعالی اجر عطاء فرمائیں گے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية " 51 / 311:
بنت الابن فللواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان فهن كالصلبيات عند عدم ولد الصلب ، كذا في الاختيار شرح المختار فإن اجتمع أولاد الصلب وأولاد الابن فإن كان في أولاد الصلب ذكر فلا شيء لأولاد الابن ذكورا كانوا أو إناثا أو مختلطين ۔

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  23/شوال 1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب